حسینی
محفلین
مرسی کے خلاف جو مصری اپنے حقوق کے حصول کے لیے اور ملک کو شخصی آمریت کے چنگل سے نکالنے کے لیے اور اپنے جمہوری حق کا اظہار کرتے ہوئے سڑکوں پر آئے تھے اُن کے احترام کا ضرور قائل ہوں، لیکن فوج نے اپنے درپردہ مقاصد کے لیے جو حکومت میں ٹانگ اڑائی ہے اور جس طرح نہتے شہریوں پر گولیاں چلائی ہیں ، مجھے مرسی اور اخوانی فرشتے محسوس ہونے لگے ہیں۔
جب مرسی کے خلاف احتجاج کرنے والے اپنے جمہوری حق کا اظہار کر رہے تھے، تو مرسی کے حق میں ہونے والے مظاہرے بھی مکمل طور پر جمہوری حدود کے اندر تھے۔ فوج کی وحشی کاروائیوں کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ لہذا مردہ باد فوجی جرنیل!
مسئلہ یہ ہے کہ یہاں اختیارات عوام نے نہیں چھینے بلکہ فوجی جرنیل نے بزور غضب کیے ہیں۔
یقینا فوج کا یہ اقدام ہر حوالے سے قابل مذمت ہے۔۔۔ اور نہتے عوام کا قتل عام کسی بھی مذہب اور قانون کے تحت جائز نہیں۔۔
کسی کالم میں پڑھا تھا کہ مصر کے آئین کے مطابق فوج کو اقتدار میں شراکت حاصل ہے۔۔۔ اور بہت سارے امور ٰ میں رسمی طور پر فوج سے مشورہ لینا ضروری ہے۔۔۔
مرسی نے مچھروں کی بھڑ میں ہاتھ ڈالا اور اس قانون کو تبدیل کرنے کی کوشش کی۔۔۔۔ لہذا فوج سیخ پا ہو گئی۔۔۔
اور اس کے علاوہ مرسی کا یہ ارادہ بھی تھا کہ فوج کو شام کی جنگ میں انوالو کیا جائے۔۔۔۔ اور فوج ایسے کام کے لیے ہرگز تیار نہیں تھی۔۔۔۔ لہذا فوج نے اقتدار میں آتے ہی مصر میں شام کے سفارت خانے کو دوبارہ کھولنے کی جازت دی۔