میرے پسندیدہ اشعار

خطائیں اس کی تھی ساری مگر ہم کو سزا دے دی
کہ اتنا چاہنے پر بھی تو ظالم نے دغا دے دی
وہ چاہے جس کو جو نعمت عطا کر دے کہ مالک ہے
کسی کو مال و زر بخشا ہمیں اس نے وفا دے دی
عظیم
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
دِگرگُوں ہے جہاں، تاروں کی گردش تیز ہے ساقی
دل ہر ذرّہ میں غوغائے رستاخیز ہے ساقی

متاعِ دین و دانش لُٹ گئی اللہ والوں کی
یہ کس کافر ادا کا غمزۂ خُوں‌ریز ہے ساقی

وہی دیرینہ بیماری، وہی نا محکمی دل کی
علاج اس کا وہی آبِ نشاط انگیز ہے ساقی

حرم کے دل میں سوزِ آرزو پیدا نہیں ہوتا
کہ پیدائی تری اب تک حجاب آمیز ہے ساقی

نہ اُٹھّا پھر کوئی رومیؔ عجم کے لالہ‌زاروں سے
وہی آب و گِلِ ایراں، وہی تبریز ہے ساقی

نہیں ہے نا اُمید اقبالؔ اپنی کشتِ ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹّی بہت زرخیز ہے ساقی

فقیرِ راہ کو بخشے گئے اسرارِ سُلطانی
بَہا میری نوا کی دولتِ پرویز ہے ساقی

علامہ اقبال
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
دِگرگُوں ہے جہاں، تاروں کی گردش تیز ہے ساقی
دل ہر ذرّہ میں غوغائے رستاخیز ہے ساقی

متاعِ دین و دانش لُٹ گئی اللہ والوں کی
یہ کس کافر ادا کا غمزۂ خُوں‌ریز ہے ساقی

وہی دیرینہ بیماری، وہی نا محکمی دل کی
علاج اس کا وہی آبِ نشاط انگیز ہے ساقی

حرم کے دل میں سوزِ آرزو پیدا نہیں ہوتا
کہ پیدائی تری اب تک حجاب آمیز ہے ساقی

نہ اُٹھّا پھر کوئی رومیؔ عجم کے لالہ‌زاروں سے
وہی آب و گِلِ ایراں، وہی تبریز ہے ساقی

نہیں ہے نا اُمید اقبالؔ اپنی کشتِ ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹّی بہت زرخیز ہے ساقی

فقیرِ راہ کو بخشے گئے اسرارِ سُلطانی
بَہا میری نوا کی دولتِ پرویز ہے ساقی

علامہ اقبال
 
کیا دکھ ہے سمندر کو بتا بھی نہیں سکتا
آنسو کی طرح آنکھ تک آ بھی نہیں سکتا
تو چھوڑ رہا ہے تو خطا اس میں تری کیا
ہر شخص مرا ساتھ نبھا بھی نہیں سکتا


وسیم بریلوی
 

مومن فرحین

لائبریرین
رات یوں دل میں تیری کھوئی ہوئی یاد آئی
جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آجائے
جیسے صحراؤں میں ہولے سے چلے باد نسیم
جیسے بیمار کو بے وجہ قرار آجائے
 

شمشاد

لائبریرین
کل رات مرے دل نے پھر چپکے سے پوچھا ہے
مضطرؔ تری آہوں میں آئے گا اثر کب تک
مضطر حیدری
 
آخری تدوین:
Top