قیصرانی
لائبریرین
لو جی۔ سفر بخیریت ختم ہوا۔ فن ائیر کے ساتھ سفر کرنے پر آپ کا بہت بہت شکریہ۔ امید ہے کہ آپ کا سفر کافی خوشگوار گذرا ہوگا۔ جیتے رہیئے
وضاحت یہ کہ اس تصویر میں میں خود موجود ہوںاس تصویر کی خطرناکی عیاں نہیں ہوئی۔۔۔ کچھ وضاحت کیجیے۔
سچ بتائیے گا اس باغ میں کس سے ملنے گئے تھے ؟اسی باغ کا ایک اور منظر
زیادہ بڑی تصویر خود ہی ری سائز ہو جاتی ہے تاکہ محفل پر دکھائی دے سکےقیصرانی بھائی بہت عمدہ تصاویر ہیں۔ پہلے جاوید چودھری وہاں جہاں کر علماء کی عقل کا ماتم کرتا تھا۔ تو میں سمجھنے لگا کہ شائد پیرس ہی وہ جگہ ہے جہاں یہ ماتم ہو سکتا ہے
خیر یہ اوپر کی دو تصاویر تو بہت بڑی ہیں۔ انکو چھوٹا کر دیں۔ کم از کم سکرین کے اندر تو رہیں۔ یہ نیچے والی تو سکرین کی سائیڈ سے باہر نکل آئی ہے۔
پاکستانی بھالو سےسچ بتائیے گا اس باغ میں کس سے ملنے گئے تھے ؟
اتنی پردہ داری کی اجازت ہے ، چلیں سرعام نہیں بتانا چاہتے تو ذ پ میں لکھ دیجئےپاکستانی بھالو سے
آپ کا کیا بھروسہ، آپ نے تو کراماً کاتبین تک کو نہیں "بخشا"اتنی پردہ داری کی اجازت ہے ، چلیں سرعام نہیں بتانا چاہتے تو ذ پ میں لکھ دیجئے
اب اس بات میں ان کو بیچ میں نہ لائیں۔ بس جلدی سے بتا دیں کہ ”کون تھی وہ“۔آپ کا کیا بھروسہ، آپ نے تو کراماً کاتبین تک کو نہیں "بخشا"
جی وہ دراصل نہ، "وہ" تھیاب اس بات میں ان کو بیچ میں نہ لائیں۔ بس جلدی سے بتا دیں کہ ”کون تھی وہ“۔
یہ عسکری کے ساتھ رہنے کے فوائد تھےجاتے ہوئے مجھ سے غلطی یہ ہوئی کہ میرا کنڈل بیگ کی جیب میں ہی رہ گیا اور بیگ کو میں نے عقلمندی کرتے ہوئے بک کرا دیا۔ جب بیگ بیلٹ پر میری نظروں سے اوجھل ہوا تو یاد آیا کہ اب کیا کروں؟ سارا سفر اور ہیلسنکی ائیرپورٹ پر انتظار میں بور ہوتا رہوں؟ خیر میرے پاس سیل فون اور اس کا چارجر تھا، اس لئے خوب استعمال کیا۔ بوریت نہیں ہوئی۔ مزے کی بات جب اُدھر جا کر ہوٹل میں بیگ کھولا تو دیکھا کہ اس کے سارے سخت فولادی کنارے جو اچھے خاصے موٹے ہیں، کئی جگہوں پر پچکے ہوئے تھے جبکہ کنڈل بالکل صحیح سلامت؟ ہے نا مزے کی بات۔۔۔
خیر جہاز میں بوریت کے دوران میں نے میگزین کھولا تو کھولتے ہی ایک غلطی دکھائی دی۔ ائیرہوسٹس جب پاس سے گذری تو میں نے اس سے پوچھا کہ یہ رسالہ کہاں سے چھپتا ہے۔ تو بولی کہ فن ائیر والے خود چھپواتے ہیں۔ میں نے پوچھا کہ اگر کوئی غلطی دکھائی دے تو کسے بتایا جائے تاکہ غلطی دور ہو سکے۔ فوراً کانشس ہو کر بولی کہ کیا غلطی ہے؟ میں نے بتایا کہ یہ جہاز جو تصویر میں موجود ہے، یہ فن ائیر کے آنے والے جہازوں میں سے ایک ہے اور یہ ائیربس اے 330 ہے جبکہ اس کا ٹیل سیکشن دوسرے جہاز سے لیا گیا ہے اور نوز کون بھی اور اس میں چار انجن لگے ہیں، جبکہ یہ جہاز آتا ہی دو انجن کے ساتھ ہے۔ اس کے علاوہ انجن کی ٹائپ بھی غلط ہے کیونکہ فن ائیر یہ والے انجن استعمال ہی نہیں کرتی۔ اب اتنی دیر آپ راہداری میں رہیں تو راستہ بلاک ہو جاتا ہے۔ اس لئے وہ میرے ساتھ والی نشست پر بیٹھ گئی اور بولی کہ آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے۔ اس میں دو انجن ہیں۔ میں نے میگزین کو پوری طرح کھول دیا تاکہ چار انجن واضح دکھائی دیں۔ پھر بولتی ہے کہ یہ دراصل اے 340 ہے جو فن ائیر پلان کر رہی ہے ابھی۔ میں نے بھی جواب دیا کہ اوہو، معذرت چاہتا ہوں۔ میری عینک گڑبڑ کر رہی ہے اور درست طور پر پڑھ نہیں سکا۔ واقعی ٹیل نمبر پر اے 340 ہی لکھا ہے۔ اس نے فاتحانہ انداز میں مجھے دیکھا اور پھر میگزین پر جھکی اور ایک دم سیدھی ہو کر بولی، واقعی یہ تو اے 330 لکھا ہے۔ اب میں نے ہنسی کو مشکل سے روکا اور کہا کہ ہو جاتا ہے ایسا، غلطی انسان سے ممکن ہے۔ پھر اس نے مجھے تسلی دینے کی کوشش کی کہ یہ تصویر دراصل کمپیوٹر پر بناتے ہیں۔ سچ مچ تھوڑی ایسا ہوگا کہ دو انجن والے جہاز پر چار انجن لگا دیں یا دوسرے جہازوں کے پرزے کاٹ کر اس پر چپکاتے جائیں۔ میں نے بھی ہاں میں ہاں ملائی تو جاتے جاتے کہہ گئی کہ You are a very exact man۔ پتہ نہیں کہ یہ تعریف تھی کہ طعنہ۔ خیر میں نے بات بھلا دی۔ ابھی یہ تصویر دیکھی تو یاد آیا
جی، کہہ سکتے ہیںیہ عسکری کے ساتھ رہنے کے فوائد تھے
اے330 اور اے340 اب پاکستانیوں کی ملکیت جو ہو گئے ہیں بھئی اندھیر تو مچنی تھیجی، کہہ سکتے ہیں
اب میرے تجویز کردہ نام کی مجھے ہی دھونس؟ کیا وقت آ گیا ہے یارو!!!۔ساجد بھائی عسکر کو ہر کوئی یاد کرتا ہے آجکل عوام سے لے کر خواص تک ہور چوپو جمہوریت