خیر بوائے سکاؤٹس والی بوٹ پالش تو بہت اچھی چیز ہے کہ اس سے لڑکے سگھڑ پن سیکھتے ہیں۔ البتہ جس قسم کی بوٹ پالش پاکستان کے سیاست دان، ججز، بیروکریٹ، صحافی وغیرہ کرتے ہیں اس سے صرف ملک و قوم کا نقصان ہی ہوا
اس وقت تین معروف ممالک ایسے ہیں جو دین یا مذہب کے نام پر بٹوارا کر کے ایک دوسرے سے الگ ہو گئے: ہندو بھارت، مسلم پاکستان اور یہودی اسرائیل
لیکن آج ۷۵ سال بعد بھی ان تمام ممالک میں مذہبی اقلیتوں کے مسائل ختم نہ ہو سکے۔ اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ دین یا مذہب کے نام پر اپنی الگ قوم و ملک بنا لینا عملی...
جمہوریت میں الیکشن جیتنے کے بعد اکثریتی پارٹی کا پہلا حق ہوتا ہے کہ وہ حکومت بنائے۔ اور اگر وہ اس میں کامیاب نہ ہو سکے تو پھر اسکے بعد آنے والی جماعت یا جماعتوں کو حق ملتا ہے۔ مولانا آزاد نے اس جمہوری اصول و روایت پر چلنے کی بجائے مسلم لیگ کی حکومت پنجاب میں بننے ہی نہیں دی۔
ہاں تو کیا خلافت عثمانیہ صرف ترکوں کی خلافت نہیں تھی؟ اس کا ہندوستان کے مسلمانوں سے کیا لینا دینا تھا؟ قائد اعظم کا اس حوالہ سے موقف بالکل درست تھا۔ جبکہ گاندھی نے خلافت موومنٹ کی حمایت کر کے بدنیتی کا ثبوت دیا تھا۔
او بھائی فٹبال ایک کھیل ہے۔ یہاں کوئی سیاست یا جنگ کا میدان نہیں لگا ہوا جو آپ اس فٹبال ٹورنمنٹ کو اتنا سنجیدہ لئے ہوئے ہیں۔ برائے مہربانی کھیل کو کھیل تک ہی رہنے دیں۔ اسمیں مذہب و سیاست کو مت گھسیڑیں!
یہ نہایت ہی بھونڈی دلیل ہے۔ ایسے تو پھر بہت سارے ہندو لیڈران تھے جو ہندو کانگریس کی بجائے قائد اعظم کی مسلم لیگ کیساتھ تحریک پاکستان میں شانہ بشانہ کھڑے تھے۔ وہ الگ بات ہے کہ ان سب ہندو لیڈران نے قیام پاکستان کے بعد مشترکہ طور پر قرار مقاصد کی مخالفت کی تھی۔ اور ان میں سے بعض احتجاج کرتے ہوئے...
میں نے صرف مولانا آزاد کی جوڑ توڑ والی سیاست کی وجہ سے ان کو زرداری کیساتھ ملایا ہے۔ ان کی باقی اعلی صفات اور دور اندیشی کا تو میں خود معترف ہوں۔ انہوں نے پاکستان سے متعلق جو پیش گوئیاں کی ان میں سے اکثر تو پہلے ہی پوری ہو چکی ہیں۔
انگریز ساڈے مامے دے پتر نئیں سی تے فیر ہندوستان دے ہندو مسلم لیڈران سی؟ 🙂
یعنی اگر حالات کی سنگینی کے باعث ہندوستان کا بٹوارا کرنا ناگزیر ہو ہی چکا تھا تو کم از کم یہ بٹوارا اس طرح تو کرتے کہ خطہ مزید ہندو مسلم تنازعات کا باعث نہ بنتا۔ بٹوارے سے قبل ہندو مسلم شہری آپس میں گلی محلے میں لڑ مر...
یہ بات تو پہلے بھی کئی بار ڈسکس ہو چکی ہے۔ ہندوستان کی تقسیم اصل مسئلہ نہیں۔ اصل مسئلہ یہ تھا اور ہے کہ یہ تقسیم جس غیر منصفانہ انداز سے ہوئی اس کے آفٹر شاکس آج ۷۵ سال بعد بھی اس خطے میں محسوس کیے جا سکتے ہیں۔ میرا یہ ماننا ہے کہ اگر ہندوستان کا بٹوارا کرتے وقت انصاف کے اصولوں پر چلا جاتا تو وہ...