یہ کُچھ دھڑکالگا ہے تجھ کو زاہد ! جِس قیامت کا
وہ اِک چربہ ہےاُس آفت کے پرکالے کی قامت کا
بہت کُچھ شور ہے جِس فتنۂ شورِ قیامت کا
وہ ہے پامالِ اندازِ خِرام اُس سرو قامت کا
سُنا ذِکرِ قیامت جب کبھی واعظ سے مسجد میں!
مِری آنکھوں میں، نقشہ پِھر گیا اُس بُت کے قامت کا
کِسے کہتے ہیں محشر...