نتائج تلاش

  1. م

    ایک غزل تنقید، تبصرہ اور اصلاح کے لیے،'' اک پھعل میرے پاس تھا''

    یوں دیکھ لیجیے جناب اک پھول میرے پاس تھا، مرجھا گیا ہے اب پر بے قرار زیست، مفر پا گیا ہے اب آیا ہے اُس گھڑی کہ ضرورت نہیں مجھے پر اُس کو کیا کہوں وہ اگر آ گیا ہے اب تھا بے قرار کب سے دل ناتوں مرا دھڑکوں گا اب نہیں، وہ یہ فرما گیا ہے اب اب ڈھونڈ کیا رہے ہو کہ باقی نہیں ہے کچھ جو پاس رہ...
  2. م

    ایک غزل تنقید، تبصرہ اور اصلاح کے لیے،'' اک پھعل میرے پاس تھا''

    یوں کہوں تو اُستاد محترم اک پھول میرے پاس تھا، مرجھا گیا ہے اب پر بے قرار زیست، مفر پا گیا ہے اب آیا ہے اُس گھڑی کہ ضرورت نہیں مجھے آئے کو کیا کروں میں اگر آ گیا ہے اب یا آئے کو کیا کروں میں یہ کیا آ گیا ہے اب تھا بے قرار کب سے دل ناتوں مرا دھڑکوں گا اب نہیں، وہ یہ فرما گیا ہے اب اب...
  3. م

    ایک غزل تنقید، تبصرہ اور اصلاح کے لیے،'' اک پھعل میرے پاس تھا''

    اک پھول میرے پاس تھا، مرجھا گیا ہے اب پر بے قرار زیست، مفر پا گیا ہے اب آیا ہے اب جو وہ، تو میں آئے کو کیا کروں جب وقت ہی رہا نہ تو کیا آ گیا ہے اب تھا بے قرار کب سے دل ناتوں مرا دھڑکوں گا اب نہیں، وہ یہ فرما گیا ہے اب اب ڈھونڈ کیا رہے ہو کہ باقی نہیں ہے کچھ جو پاس رہ گیا تھا، وہ غم کھا گیا...
  4. م

    پاس ایسے بهی نہ آ - غزل برائے اصلاح تبصرہ تنقید

    میں ترے عشق کے زنداں میں مقید ہوں مگر یوں اسیر اب کے کرو شوق رہائی نہ رہے خواب بن کر ہی سہی پر یوں نگاہوں میں رہو تم نہ ہو پاس تو احساس جدائی نہ رہے وااااااااہ سارہ
  5. م

    فیس بُک کی دوستیوں پر ایک نظم ہوئی ہے ،'' اے دوست میں نے جانا تُجھے فیس بُک سے ہے '' اصلاح کے لیے

    اے فیس بُک کے دوست، ایسا نہیں کہ میں تیرا صورت شناس ہوں پھر بھی یہ لگ رہا ہے کہیں آس پاس ہوں اے فیس بُک کے دوست، میرے تصورات میں تیرا جمال ہے شائد یہ فیس بُک کا ہی کوئی کمال ہے اے فیس بُک کے دوست، دیکھا نہیں ہے تُجھ کو، ملے بھی نہیں کبھی گلشن میں پھول ایسے، کھلے بھی نہیں کبھی اے فیس بُک...
  6. م

    اپنے دیوار و در نہیں بھولے ۔۔۔ بغرض اصلاح

    خوب ہے جناب ، آپ کافی عرصہ بعد دکھائی دیے، خیر تھی نا؟
  7. م

    ایک کیوٹ سی نظم اصلاح کے لیے،'' ملتے جلتے اک دن آنا۔ کہ دینا''

    بہت شکریہ جناب، اس کے ساتھ ہی ایک اور بھی ہے :angel:
  8. م

    فیس بُک کی دوستیوں پر ایک نظم ہوئی ہے ،'' اے دوست میں نے جانا تُجھے فیس بُک سے ہے '' اصلاح کے لیے

    جی بہت بہتر اُستاد محترم، میں نظم تبدیل کیے دیتا ہوں، یوں دیکھیے تو؟ اے فیس بُک کے دوست اے فیس بُک کے دوست لگتا ہے، جانتا ہوں تُجھے ایسا نہیں کہ میں تیرا صورت شناس ہوں پھر بھی یہ لگ رہا ہے کہیں آس پاس ہوں اے فیس بُک کے دوست لگتا ہے، جانتا ہوں تُجھے میرے تصورات میں تیرا جمال ہے شائد یہ...
  9. م

    ایک کیوٹ سی نظم اصلاح کے لیے،'' ملتے جلتے اک دن آنا۔ کہ دینا''

    بہت بہتر اُستاد محترم، جن مصارع کی نشاندہی فرمائی آپ نے وہ یا تو درست کیے ہیں یا پورا بند ہی تبدیل کر دیا ہے، یوں دیکھ لیجیے تو چپکے سے تُم اک دن آ نا کہہ دینا یا پھر مجھ کو پاس بلا نا کہہ دینا من کے اندر رکھی ہیں جو وہ باتیں ہاتھ پکڑ کر ساتھ بٹھاناکہہ دینا تُم نے مجھ کو یاد کیا تھا، کہہ...
  10. م

    فیس بُک کی دوستیوں پر ایک نظم ہوئی ہے ،'' اے دوست میں نے جانا تُجھے فیس بُک سے ہے '' اصلاح کے لیے

    اُستاد محترم اگر عنوان تبدیل کر دیا جائے اور ٹیپ کا مصرع بھی تو؟ تُجھے جانتا ہوں میں صورت شناس تو نہیں عادت شناس ہوں میں دور بھی نہیں ہوں ترے آس پاس ہوں اے فیس بُک کے دوست، تُجھے جانتا ہوں میں تُو ہے تصورات میں جیسے جمال ہو قدرت بھی سوچتی ہو کہ اُس کا کمال ہو اے فیس بُک کے دوست، تُجھے...
  11. م

    ایک کیوٹ سی نظم اصلاح کے لیے،'' ملتے جلتے اک دن آنا۔ کہ دینا''

    اُستاد محترم یوں دیکھ لیجیے کافی تبدیلیاں کر دی ہیں سب کہہ دینا چپکے سے بس اک دن آ نا کہہ دینا مجھ کو یا پھر پاس بلا نا کہہ دینا من کے اندر رکھی ہیں جو وہ باتیں ہاتھ پکڑ کر ساتھ بٹھاناکہہ دینا کیا کیا تُم بہانا کر کے آو گی کون سی گلیاں گھوم کے گھر کو جاو گی فرصت میری خاطر پا نا تو ہو...
  12. م

    ایک کیوٹ سی نظم اصلاح کے لیے،'' ملتے جلتے اک دن آنا۔ کہ دینا''

    یوں دیکھ لیجیے محترم اُستاد چپکے سے بس اک دن آنا۔ کہہ دینا ہاتھ پکڑنا، ساتھ بٹانا، کہہ دینا ماں سے کرنا ایک بہانہ، کیا ہو گا شام کو میرے ساتھ ہی کھانا، کیا ہو گا ہاتھ پکڑنا، ساتھ بٹانا، کہہ دینا چپکے سے بس اک دن آنا۔ کہہ دینا ایسا کیا ہے میں بتلاوں، کون سی باتیں سوچتے جن کو کاٹی ہیں یہ سب...
  13. م

    ایک کیوٹ سی نظم اصلاح کے لیے،'' ملتے جلتے اک دن آنا۔ کہ دینا''

    اگر ابلاغ و زبان کی وضاحت ہو جاتی تو کیا مضائقہ تھا؟
Top