اک پھول میرے پاس تھا، مرجھا گیا ہے اب
پر بے قرار زیست، مفر پا گیا ہے اب
آیا ہے اب جو وہ، تو میں آئے کو کیا کروں
جب وقت ہی رہا نہ تو کیا آ گیا ہے اب
تھا بے قرار کب سے دل ناتوں مرا
دھڑکوں گا اب نہیں، وہ یہ فرما گیا ہے اب
اب ڈھونڈ کیا رہے ہو کہ باقی نہیں ہے کچھ
جو پاس رہ گیا تھا، وہ غم کھا گیا...