ساتھیو روزنامہ ایکسپریس میں جاوید چوہدری کا کالم چھپا ہے جو ہمیں دعوت فکر دیتا ہے کہ کسی سیاسی، مزہبی معاملے میں کہیں دوبارہ ہمارے ساتھ ہاتھ تو نہیں ہورہا کہیں ہم اسی بل سے دوبارہ تو نہیں ڈسے جارہے؟؟؟؟...
خود گھات لگائے بیٹھے ہو تو میدان صاف ہی دِکھے گا نا چندا ( بیٹری سیل )۔
ہمیں ہمارے بڑھاپے کا طعنہ نا دو کہ تم جیسے جوانِ رعنا بھی رشک کرتے ہیں۔
اتر آؤ مچان سے ۔ کیا کسی کا ادھار کھایا ہے کہ چھپ کر بیٹھے ہو؟؟؟
چلیں آپ اصرار کرتے ہیں اور پرانے تعلقات کے صدقے ہم پرانے تلخ تجربات کو کچھ دیر کے لیے بھول جاتے ہیں اور منتظر ہیں کہ پٹارے میں سے اب کونسی جنسِ خاص برآمد ہوتی ہے؟؟؟
یک نا شد دو شد
ایک بوچھی ہی کافی تھی اب اگر ماوراء بھی ساتھ ہے تو بھر ٹوکرا سوغاتیں لائیں گیں۔ ایک سے بڑھ کر ایک
کسی کو شک ہو تو پچھلے پیغامات سے رجوع کرسکتا ہے۔
نہیں بھئی میں باز آیا :(
مجھے پتہ ہے انکی سلیکشن کا :oops:
انہیں کسی ماہر چشم کے پاس جانا چاہیے!
پھر وہ اکٹھی کر لائیں گی ٹانگریاں، بتاشے، مڑوندا اور مَچھیاں بھلا اس دور میں ایسی سوغاتوں کو کون پوچھتا ہے میں تو چلا اپنی کٹیا میں واپس۔
اور بھی بہت کچھ اسلامی جمہوریہ کا حصہ نہیں ہے۔۔۔۔
بی بی سی کا یہ دلچسپ سلسلہ ہے کہ پہلے ان سب معاملات کو آشکارا تو کیا ان کے متعلق سوچنے کی بھی مناہی تھی۔ ہم سیاسی ہی نہیں سماجی دیوالیہ پن کا بھی شکار ہیں۔ جنس ایک حقیقت ہے۔ آج ہی ہمارے ایک کٹر مولوی ساتھی نے اپنا بچہ پیدا ہونے کی خوشی میں...