کٹے وقت چاہے عذاب میں، کِسی خواب میں یا سراب میں
جو نظر سے دُور نکل گیا ، اُسے یاد کرتا ہے ہر کوئی
سرِ بزم جتنے چراغ تھے وہ تمام رمز شناس تھے
تری چشمِ خوش کے لحاظ سے نہیں بولتا تھا مگر کوئی
واہ، بہت خوب
شکریہ ظفری صاحب
لازمی بات ہے کہ جب تحقیق ہوتی ہے تو اختلاف رائے بھی ہوتی ہے۔ میں نے اس موضوع پر کام نہیں کیا ہے۔ لیکن آپ کی اس بات سے مجھے اس روایت کے بارے میں تحقیق کرنے کا شوق ہوگیا ہے۔ پہلی فرصت میں یہ کام کروں گا، ان شاء اللہ۔ شکریہ