نتائج تلاش

  1. کاشف اسرار احمد

    یوں ہو کہ رنگ تم کو، صدا سے سنائی دیں ۔۔ تازہ غزل اصلاح کے لیے۔۔

    استاد محترم جناب الف عین صاحب اور جناب مزمل شیخ بسمل صاحب.... غزل میں اب سوائے ایک مصرع کے تمام اب "مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن" کے وزن پر ہیں ... ایک شعر غزل سے نکال دیا ہے .. جہاں تسکین اوسط کا سہارا مجھے لینا پڑا وہاں میں نے نشاندھی کر دی ہے .. کیوں کے شعر کی معنویت اور روانی دونوں متاثر ہو...
  2. کاشف اسرار احمد

    یوں ہو کہ رنگ تم کو، صدا سے سنائی دیں ۔۔ تازہ غزل اصلاح کے لیے۔۔

    بہت بہت شکریہ جناب مزمل شیخ بسمل صاحب ۔۔۔ جزاک اللہ ۔۔ استاد محترم جناب الف عین صاحب سے اصلاح کی درخواست ہے ۔ ناچیز کو ممنون فرمایں۔
  3. کاشف اسرار احمد

    یوں ہو کہ رنگ تم کو، صدا سے سنائی دیں ۔۔ تازہ غزل اصلاح کے لیے۔۔

    جناب مزمل شیخ بسمل صاحب ۔۔۔ آپ کی توجہ اور رہنمائی کا منتظر ہوں۔:) جزاک اللہ ۔
  4. کاشف اسرار احمد

    یوں ہو کہ رنگ تم کو، صدا سے سنائی دیں ۔۔ تازہ غزل اصلاح کے لیے۔۔

    استاد محترم جناب الف عین صاحب آپ کی توجہ کا منتظر ہوں ۔:unsure:
  5. کاشف اسرار احمد

    بحر مضارع۔ غزل اصلاح کے لئے.۔۔

    بہت بہت شکریہ جناب :) جزاک اللہ ۔۔۔
  6. کاشف اسرار احمد

    یوں ہو کہ رنگ تم کو، صدا سے سنائی دیں ۔۔ تازہ غزل اصلاح کے لیے۔۔

    اساتذہ جناب @الف عین صاحب ،محمد اسامہ سرسری صاحب ، اور احباب کی خدمت ایک تازہ غزل حاضر ہے .... آپ حضرات کی پر شفقت توجہ، اصلاح اور رہنمائی کا منتظر ہوں ۔ اس ناچیز کو ممنون ہونے کا موقع عنایات فرمایئں۔ بحر مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن یا پھر مفعول فاعلاتن مفعول...
  7. کاشف اسرار احمد

    بحر مضارع۔ غزل اصلاح کے لئے.۔۔

    استاد محترم جناب الف عین صاحب آپ کی توجہ کا طالب ہوں۔۔:unsure:
  8. کاشف اسرار احمد

    مانا کہ اب وہ پہلی سی فرصت نہیں اُسے

    گستاخی معاف لب سی دیے ہیں وقت کے لمحوں نے اُس کے یوں۔۔۔ کچھ بولنے کی اب کے اجازت نہیں اُسے کیسا رہیگا ۔۔۔ مری ناچیز رائے ۔۔۔
  9. کاشف اسرار احمد

    بحر مضارع۔ غزل اصلاح کے لئے.۔۔

    آپ کی توجہ کا طالب ہوں استادِ محترم الف عین صاحب ۔ آپ کے مشوروں کو ذہن میں رکھتے ہوئے تصحیح کی ہے .. ساتھی بھلے نہ کوئ ہو، رسوائی ہے بہت رونے کو اپنے حال پہ تنہائی ہے بہت چپ رہ کے بھی فسانہ بیاں اس نے کر دیا آنکھوں سے گرتے آنسو میں گویائی ہے بہت جب سن لی داستان کہا منہ بنا کے پھر باتوں میں...
  10. کاشف اسرار احمد

    بحر مضارع۔ غزل اصلاح کے لئے.۔۔

    بہت بہت شکریہ استاد محترم۔۔ نوازش جناب کی ۔ میں تصحیح کے بعد حاضر ہوتا ہوں۔ ان شا اللہ ۔
  11. کاشف اسرار احمد

    بحر مضارع۔ غزل اصلاح کے لئے.۔۔

    غزل کی اصلاح کے لیے اساتذہ کی توجہ کا منتظر ہوں۔:-(
  12. کاشف اسرار احمد

    بحر مضارع۔ غزل اصلاح کے لئے.۔۔

    مری ایک اور تازہ غزل اصلاح کے لئے حاضر ہے بحر مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف لی ہے یعنی وزن ہے مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن اساتذہ سے اصلاح، رہنمائی اور ضعف بیان کی نشاندہی کی درخواست ہے ... -------------------------------- ساتھی بھلے نہ کوئ ہو, یکتائی ہے بہت رونے کو اپنے حال پہ تنہائی ہے بہت چپ...
  13. کاشف اسرار احمد

    بحر ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف ۔۔۔ غزل اصلاح کے لئے

    بہت بہت شکریہ جناب ۔۔۔۔ ان شا اللہ کوشش ضرور کرونگا۔۔۔ جزاک اللہ۔۔
  14. کاشف اسرار احمد

    بحر ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف ۔۔۔ غزل اصلاح کے لئے

    جناب محترم الف عین صاحب.۔۔ آپ کی نظر کرم کا منتظر ہوں. :)۔۔۔۔۔۔۔۔
  15. کاشف اسرار احمد

    بحر ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف ۔۔۔ غزل اصلاح کے لئے

    جناب محترم الف عین صاحب .... تصحیح کے ساتھ حاضر ہوا ہوں ... آپ کی پر شفقت توجہ کا طالب ہوں ... نقش ِ کف ِ پا، دیکھ کے حیران ہوا ہے صحرا ہے، کہ گھر جیسا بیابان ہوا ہے جانے وہ خطا کیا تھی سزا جس کی ملی ہے "اور ایسے ملی جیسے کہ احسان ہوا ہے" دہشت سی عجب پھیلی ہے اس شہر میں دیکھو سب مہر بہ لب...
  16. کاشف اسرار احمد

    بحر رمل مثمن مشکول پر ... ایک غزل اصلاح کے لیے

    بہت بہت شکریہ ابن رضا صاحب ... میں اس میں غور کرتا ہوں اور دیکھتا ہوں کے کس حد تک اس خامی کو دور کر سکتا ہوں .. جزاک الله ...
  17. کاشف اسرار احمد

    بحر ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف ۔۔۔ غزل اصلاح کے لئے

    بہت بہت شکریہ الف عین سر ... میں درست کر کے جلد ہی واپس آتا ہوں ... انشا الله :)
  18. کاشف اسرار احمد

    بحر رمل مثمن مشکول پر ... ایک غزل اصلاح کے لیے

    آپ دونوں حضرات کے بیحد شکریہ ... جناب شیخ مزمل بسمل صاحب اگر اس بے جا استعمال کی نشاندھی فرما دیں تو میں کوشش کروں کے وہ غلطی دوبارہ نہ ہو انتہائی ممنون رہونگا .... شکریہ ... جزاک الله ...
  19. کاشف اسرار احمد

    دستِ آزر وہی پتھر، وہی تیشہ مانگے

    واہ ۔۔۔ کیا کہنے ۔۔۔ابن رضا صاحب دوست کرتے ہیں اِسے موجِ سمندر کے سپرد کشتیِ دل ہے کہ ہر آن کنارا مانگے مدتیں بیت گئیں ہیں مجھے آزاد ہوئے حیف یہ خُوئے اَسیری ہے کہ آقا مانگے ایک مدت سے ہے ویران صنم خانہِ دل دستِ آذر وہی پتھر، وہی تیشہ مانگے بہت عمدہ اشعار ہیں۔ ماشا اللہ ۔
Top