مجھے ناکام لوگوں میں سرفہرست رہنے دو
میرے دل کی زمین پر اب بہاریں غیر لگتی ہیں
سحر انگیز آنکھوں کی صدائیں غیر لگتی ہیں
جنوں ماتم نہیں کرتا وفائیں زہر لگتی ہیں
نگہبانِ چمن کی آرزوئیں قہر لگتی ہیں
یہ دل دریائے وحشت ہے یہ کب اعجاز کرتا ہے
خزاں کی حکمرانی ہے اُسی پر ناز کرتا ہے
مجھے برباد...