بہت شکریہ ًگل بھائی کہ آپ نے ہاشمی صاحب کی یہ خوبصورت غزل شیئر کی، میرے تھر کا درد، اسکی کڑکتی دھوپ، پاؤں سلگاتی گرمی اور تڑپتی پیاس کی کیا خوب تسویر کھینچی ہے، تھر جو کہ ایک بے آب و گیا صحرا سہی جو کہ وقت کے حاکموں کی نظر میں کچرا کنڈی ہی سہی لیکن یہ زندہ دلوں کا گھر ہے، یہاں قیامت کی گرمی سارا...