نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    موسمِ گُل ہو، کہ پت جھڑ ہو بَلا سے اپنی ہم کہ شامل ہیں نہ کِھلنے میں ،نہ مُرجھانے میں ہے ، یُوں ہی گھومتے رہنے کا مزا ہی کُچھ اور ! ایسی لذّت نہ پُہنچنے میں، نہ رہ جانے میں احمد مُشتاق
  2. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کل چودھویں کی رات تھی، شب بھر رہا چرچا تِرا کُچھ نے کہا، یہ چاند ہے، کُچھ نے کہا چہرا تِرا ہم بھی وہیں موجود تھے، ہم سے بھی سب پُوچھا کیے ہم ہنس دیئے، ہم چُپ رہے، منظُور تھا پردہ تِرا بے درد، سُنتی ہو تو چل، کہتا ہے کیا اچّھی غزل عاشِق تِرا، رُسوا تِرا، شاعِر تِرا، اِنشا تِرا ابنِ انشا
  3. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: دُعا میں اب وہ اثر کا پتہ نہیں چلتا :::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلؔش دُعا میں اب وہ اثر کا پتہ نہیں چلتا کُچھ اِلتفاتِ نظر کا پتہ نہیں چلتا اُتر کے خود سےسمندر میں دیکھنا ہوگا کہ ساحلوں سے بھنور کا پتہ نہیں چلتا خیالِ یار میں بیٹھے ہُوئے ہمَیں اکثر گُزرتے شام و سَحر کا پتہ نہیں چلتا نظر میں روزِ اوائل کا چاند ہو جیسے نِگہ بغور کمر کا پتہ...
  4. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ہم تمھیں اپنی خبر دیں بھی تو، کیا سوچ کے دیں ہم کو رہنا ہی نہیں، تم کو خبر ہونے تک عبدالحمید عدمؔ
  5. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    چار دن کی یہ رفاقت، جو رفاقت بھی نہیں عُمر بھر کے لیے آزار ہوئی جاتی ہے زندگی یُوں تو ہمیشہ سے پریشاں سی تھی اب تو ہر سانس گراں بار ہُوئی جاتی ہے ساحؔر لُدھیانوی
  6. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    آگئی یاد، شام ڈھلتے ہی بُجھ گیا دِل چراغ جلتے ہی کُھل گئے شہرِِغم کے دروازے اِک ذرا سی ہَوا کے چلتے ہی منؔیر نیازی
  7. طارق شاہ

    منیر نیازی :::::: آگئی یاد، شام ڈھلتے ہی :::::: Munir Niazi

    غزل آگئی یاد، شام ڈھلتے ہی بُجھ گیا دِل چراغ جلتے ہی کُھل گئے شہرِِغم کے دروازے اِک ذرا سی ہَوا کے چلتے ہی کون تھا تُو، کہ پھر نہ دیکھا تُجھے مِٹ گیا خواب آنکھ ملتے ہی خوف آتا ہے اپنے ہی گھر سے ماہِ شب تاب کے نِکلتے ہی تُو بھی جیسے بدل سا جاتا ہے عکسِ دِیوار کے بدلتے ہی خُون سا لگ گیا ہے...
  8. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ناکامِ تمنّا دِل، اِس سوچ میں رہتا ہے ! یُوں ہوتا تو کیا ہوتا، یُوں ہوتا تو کیا ہوتا چراغ حَسن حسؔرت
  9. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ہم اُن کی چاہ میں آ پہنچے اُس مقام پہ اب ! جہاں سے راہِ دِگر کا پتہ نہیں چلتا شفیق خلؔش
  10. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    نجانے پیار ، کہ کینہ لئے ہے سینے میں بیک نظر تو بشر کا پتہ نہیں چلتا شفیق خلؔش
  11. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    افسوس، کُچھ نہ میری رہائی کا ڈھب ہُوا ! چُھوٹا اِدھر قفس سے اُدھر میں طلب ہُوا ارشد علی خاں قلؔق
  12. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    حُسن اُس کا نہیں مُحتاج کُچھ آرائش کا ! جامہ زیبی ہے تصدّق، وہ ہے بیساختہ پن کیا بیاں کیجیے اعضا کے تناسب کی صفت دستِ قُدرت نے وہ خود سانچے میں ڈھالا جو بدن ارشد علی خاں قلؔق
  13. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    مُنافِقوں سے نہ کم تر مِلے ہیں دوست مجھے کسی عمل میں بھی شر کا پتہ نہیں چلتا شفیق خلؔش
  14. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    اُتر کے خود سےسمندر میں دیکھنا ہوگا کہ ساحلوں سے بھنور کا پتہ نہیں چلتا شفیق خلؔش
  15. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    جینے سے اِس قدر بھی، لگاؤ نہ تھا مجھے تُو نے تو، زندگی کو مِری جان کر دیا احمد فراؔز
  16. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    سودؔا کو عاشقی سے رکھا چاہتا ہے باز ناصح نصیحت اپنی سے خوبی شعوُر کی مِرزا محمد رفیع سودؔا
  17. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    محرم فقط تسلّی کے دینے سے کیا حصُول گر فکر ہو سکے تو دِلِ ناسبُور کی مِرزا محمد رفیع سودؔا
  18. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    بدن کے کرب کو، وہ بھی سمجھ نہ پائے گا ! میں دِل میں روؤں گی، آنکھوں میں مُسکراؤں گی پروین شاکر
  19. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    آج ہر سُر سے ہر اِک راگ کا ناتا ٹوُٹا ڈُھونڈتی پِھرتی ہے مُطرب کو پھر اُس کی آواز جوشِشِ درد سے مجنُوں کے گریباں کی طرح چاک در چاک ہُوا، آج ہر اِک پردۂ ساز فیض احمد فیضؔ
  20. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    آج ہر موجِ ہَوا سے ہے سوالی خلقت لا کوئی نغمہ، کوئی صَوت، تِری عُمر دراز نوحۂ غم ہی سہی، شورِ شہادت ہی سہی صُورِ محشر ہی سہی، بانگِ قیامت ہی سہی فیض احمد فیضؔ
Top