حاضر ہے ایک اور غزل برائے اصلاح۔
محبت کے قصے ، وفاؤں کی باتیں
ہیں ساری کی ساری جفاؤں کی باتیں
وہ صحرا بہ صحرا پریشاں سا پھرنا
یہ لگتی ہیں مجھ کو اناؤں کی باتیں
یہ دھرتی پہ میری گھٹاؤں کے جلوے
یہ بارش کا موسم ہواؤں کی باتیں
وہ باسی کسی آسماں کے ہیں شاید
سو کرتے ہیں...