غزل
خود حِجابوں سا، خود جمال سا تھا
دِل کا عالَم بھی بے مِثال سا تھا
عکس میرا بھی آئنوں میں نہیں
وہ بھی اِک کیفیت خیال سا تھا
دشت میں، سامنے تھا خیمۂ گل
دُورِیوں میں عجب کمال سا تھا
بے سبب تو نہیں تھا آنکھوں میں
ایک موسم، کہ لازوال سا تھا
تھا ہتھیلی پہ اِک چراغِ دُعا
اور ہر لمحہ اِک سوال سا...
غزلِ
سیماب اکبرآبادی
چمک جُگنو کی برقِ بے اماں معلوم ہوتی ہے
قفس میں رہ کے قدرِ آشیاں معلوم ہوتی ہے
کہانی میری رُودادِ جہاں معلوم ہوتی ہے
جو سُنتا ہے اُسی کی داستاں معلوم ہوتی ہے
ہَوائے شوق کی قوّت وہاں لے آئی ہے مجھ کو
جہاں منزِل بھی گردِ کارواں معلوم ہوتی ہے...
بہت نوازش پذیرائی انتخاب پر !
یہ غزل سیماب اکبر آبادی کی زمین میں ہے جس کا مشہور شعر ہے
کہانی میری رُودادِ جہاں معلوم ہوتی ہے
جو سُنتا ہے اُسی کی داستاں معلوم ہوتی ہے
:)
دونوں اشعاربہت استعمال ہوئے خاص طور سے 'گزر تو جائے گی تیرے بغیر بھی۔ لیکن '
پچھلے ایک ہفتے سے موسم کی خرابی کی وجہ سے کہیں جانا نہیں ہوا تو کلازٹ میں رکھے پرانے رکھے ڈھیر کی خبر اور الٹ پلٹ میں کئی کتابیں رسالے
غزلوں ملیں، نکلیں ان میں ہی یہ بھی شامل ہے
فراق صاحب کی بھی ایک کتاب ملی اور بہت...
غزل
سواری پیار کی پھر ایک بار گُزرے گی
نجانے دِل کو یہ کیوں اعتبار، گُزرے گی
نہ عُمر یُوں ہی رَہِ خاردار گُزرے گی
ضرور راہ کوئی پُر بہار گُزرے گی
گُماں کِسے تھا اُسے آنکھ بھر کے دیکھا تو
نظر سے میری وہ پھر بار بار گُزرے گی
تمھاری یاد بھی گُزری جو غمکدے سے مِرے
نشاطِ زِیست کی رتھ پر سوار...
غزل
محبّت کِس قدر یاس آفریں معلوُم ہوتی ہے
تِرے ہونٹوں کی ہر جُنْبش نہیں معلوُم ہوتی ہے
یہ کِس کے آستاں پر مجھ کو ذوقِ سجدہ لے آیا
کہ آج اپنی جبِیں، اپنی جبِیں معلوُم ہوتی ہے
محبّت تیرے جلوے کتنے رنگارنگ جلوے ہیں
کہِیں محسُوس ہوتی ہے، کہِیں معلوُم ہوتی ہے
جوانی مِٹ گئی، لیکن خَلِش دردِ...
اُجاڑ سکتے ہو تم ساری بستیاں، لیکن
اِک آشیانہ بَسانا تمھارے بس میں نہیں
مِرے لہُو سے اُجالا ہے ہر طرح منصُور
مِرا چراغ بُجھانا تمھارے بس میں نہیں
منصُور عثمانی، منصُور
مرادآباد، انڈیا
غُنچہ و گُل کیسے اِظہارِ وفاداری کریں
گُلسِتاں والے ہی جب، گُلشن سے غدّاری کریں
دے رہی ہیں اِک پیامِ نَو شَفَق کی سُرخِیاں
آؤ پارانِ سفر چلنے کی تیّاری کریں
منصُور عثمانی، منصُور
مرادآباد، انڈیا
غزل
نہ دِل میں غلبۂ قُرب و وصال پہلا سا
کبھی کبھی ہی رہے اب خیال پہلا سا
لئے ہم اُن کو تصوّرمیں رات بھر جاگیں
رہا نہ عِشق میں حاصِل کمال پہلا سا
زمانے بھر کی رہی دُشمنی نہ یُوں ہم سے
رہا نہ عِشق میں جوش و جلال پہلا سا
ذرا سا وقت گُزرنے سے کیا ہُوا دِل کو
رہا نہ حُسن وہ اِس پر...