لو آ گئی وہ سرِ بام مُسکراتی ہُوئی
لِئے اُچٹتی نِگاہوں میں اِک پیامِ خموش
یہ دُھندلی دُھندلی فضاؤں میں انعکاسِ شفق
یہ سُونا رستہ، یہ تنہا گلی، یہ شامِ خموش
گلی کے موڑ پر اِک گھر کی مُختصر دیوار
بِچھا ہے جس پہ دُھندلکوں کا ایک دامِ خموش
یہ چھت کِسی کے سلیپر کی چاپ سے واقف
کِسی کے گیتوں سے آباد...