دشتِ تنہائی میں، اے جان جہاں! لرزاں ہیں
تیری آواز کے سائے، تیرے ہونٹوں کے سَراب
دشتِ تنہائی میں دُوری کے خس و خاک تلے
کِھل رہے ہیں، تیرے پہلوُ کے سُمن اور گلاب
فیض احمد فیض
اِس قدر پیار سے، اے جانِ جہاں! رکھّا ہے
دل کے رُخسار پہ اِس وقت، تیری یاد نے ہاتھ
یوں گمُاں ہوتا ہے، گرچہ ہے ابھی صبح فراق!
ڈھل گیا ہجر کا دن، آ بھی گئی وصل کی رات
فیض احمد فیض
غزلِ
ساحر لدھیانوی
اہلِ دل اور بھی ہیں اہلِ وفا اور بھی ہیں
ایک ہم ہی نہیں دُنیا سے خفا، اور بھی ہیں
کیا ہُوا، گر مِرے یاروں کی زبانیں چُپ ہیں
میرے شاہد مِرے یاروں کے سِوا اور بھی ہیں
ہم پہ ہی ختم نہیں، مسلکِ شورِیدہ سری !
چاک دل اور بھی ہیں، چاک قبا اور بھی ہیں
سر سلامت ہے تو کیا سنگِ...
ایسا شروع یا اوائل کے ایّام میں ایک آدھ بار ہوا ہوگا ، اب تو یہ ہے کہ ،ہم پلہ کتاب کے بدلے میں ہی کتاب مستعار دیتا ہوں :)
نا دہندہ مجھے تو اچھی طرح سے یاد رہے :)
بالا عنوان سے بہت سے مقالےاور مراسلے تو دیکھے، اور اس علاوہ کئی پروگرامز بھی نشر کئے گئے ہیں ۔
آپ نے بتایا نہیں کہ وہ انتخاب آپ کے پاس کیسے نہیں رہا :)
تشکّر اظہارِ خیال اور دادِ انتخاب پر صاحب ، پسند شیئر کرتے رہیے
بہت خوش رہیں :)
لوگ عورت کو فقط جسم سمجھ لیتے ہیں
ساحر لدھیانوی
لوگ عورت کو فقط جسم سمجھ لیتے ہیں
رُوح بھی ہوتی ہے اُس میں یہ کہاں سوچتے ہیں
رُوح کیا ہوتی ہے اِس سے اُنہیں مطلب ہی نہیں
وہ تو بس تن کے تقاضوں کا کہا مانتے ہیں
رُوح مرجائے، تو ہر جسم ہے چلتی ہوئی لاش
اِس حقیقت کو سمجھتے ہیں نہ پہچانتے ہیں
کئی...
تشکّر اِس ہمّت افزائی اور اظہارِ خیال پر شیزان صاحب !
ضیا جالندھری صاحب کا روز مرّہ میں استعمال، عام فہم الفاظ اور جملوں ہی میں، غضب کا مربوط لکھنے
والے شعراء میں شمار ہوتا ہے ۔ تشکّر ایک بار پھر سے
بہت خوش رہیں:)