جب تک دہانِ زخم نہ پیدا کرے کوئی
مشکل کہ تجھ سے راہ سخن وا کرے کوئی
عالَم غبارِ وحشتِ مجنوں ہے سربسر
کب تک خیال طّرہٴ لیلیٰ کرے کوئی
افسردگی نہیں طرب انشائے التفات
ہاں درد بن کے دل میں مگر جا کرے کوئی
رونے سے اے ندیم ملامت نہ کر مجھے
آخر کبھی تو عقدہٴ دل وا کرے کوئی
چاکِ جگر سے جب رہِ...