486
حصول کام کا دل خواہ یاں ہوا بھی ہے
سماجت اتنی بھی سب سے، کوئی خدا بھی ہے
مُوئے ہی جاتے ہیں ہم دردِ عشق سے یارو
کسو کے پاس اِس آزار کی دوا بھی ہے!
اُداسیاں تھیں مری خانقہ میں قابلِ سیر
صنم کدے میں تو ٹک آکے دل لگا بھی ہے
یہ کہیے کیوں کے کہ خوباں سے کچھ نہیں مطلب
لگے جو پھرتے ہیں...