490
رمق ایک جانِ وبال ہے، کوئی دم جو ہے تو عذاب ہے
دلِ داغ گشتہ کباب ہے ، جگر گداختہ آب ہے
مرے خلق محوِ کلام سب، مجھے چھوڑتے ہیں خموش کب
مرا حرف رشکِ کتاب ہے، مری بات لکھنے کا باب ہے
جو وہ لکھتا کچھ بھی تو نامہ بر کوئی رہتی مجھ میں تری نہاں
تری خامشی سے یہ نکلے ہے کہ جوابِ خط کا جواب...