سسٹر ہیر،
مودودی صاحب اور خلافت و ملوکیت یہ دونوں بحثیں میں نے شروع نہیں کی تھیں۔
السلام علیکم۔
چلیں آپ کے سوال کو میں دوسرے رُخ سے پیش کرنی کی اجازت چاہوں گی معذرت پیشگی قبول فرمائیں تو کیا یہ ظلم نہیں ہے کہ خلافت اور ملوکیت ہی کو بنیاد بنا کر حضرت معاویہ اور خلفائے ثلاثہ پر تبرہ کیا جاتا ہے تو آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اس کتاب کے لکھے جانے سے ایک مخصوص فکر سے تعلق رکھنے والے حضرات کو چھٹی مل گئی کیا یہی منطق ہے آپ کی ؟ پاکستان کے تعلیمی اداروں میں اسلامیات کے دو مختلف فکر رکھنے والے پرچے کس نے متعارف کروائے ؟۔ نبیل صاحب مثال دینے کا مقصد ہر گز یہ نہیں ہونا چاہئے کہ آپ ایک بات کر پکڑ کے موضوع سے بلکل ہی ہٹ جائیں آپ ایڈمن ہیں آپ کی پوری کوشش یہ ہونی چاہئے کہ صحیح بات کرنے والے کی حوصلہ افزائی کریں ہم سب جانتے ہیں کہ پانی ایک قطرہ اگر سپی کے منہ میں چلا جائے تو موتی بن جاتا ہے اور اگر وہی قطرہ سانپ کے منہ میں چلا جائے تو زہر بن جائے گا یہ ایک مثال دی ہے۔
جیسا کے آپ نے کہا کے اقلیت کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے بلکل درست فرمایا ریاست نے حفاظت کا جو بیڑا اُٹھایا ہوا ہے یہ اُسی کا ثمر ہے جو یہ اقلیت ربوہ میں جنت بنائے بیٹھی ہے لیکن اب دوسرا سوال جو میں کرنا چاہ رہی ہوں وہ یہ کہ کیا اقلیت کی یہ ذمہ داری نہیں کے وہ ریاست میں رہتے ہوئے آئین اور قانون کی پاسداری رکھیں اس سوچ کے ساتھ کے اُن کی جانب سے کی جانے والی کوئی حرکت خود اُن کے لئے نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔ جسے بنیاد بنا کر ایک دوسری اقلیت سے تعلق رکھنے والے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
جیسا کہ آپ نے الزام لگایا کے سب سے پہلا فرد جرم قائد اعظم پر لگائیں جنہوں نے پہلی کابینہ میں قادیانیوں اور ہندوؤں کو شامل کیا۔ اس کا جواب میں دینا تو چاہتی ہوں مگر یہ سوچ کر چُپ ہوں کے کچھ سوالوں کے جواب دینا ضروری نہیں ہوتا بس اشارہ دوں گی کے جس ملک کے قائد پر آپ پہلا فرد جرم عائد کر رہے ہیں تو آپ کے ضمیر نے یہ کیسے گوارہ کیا کہ آپ اُسی ملک کی قومی زبان پر اپنے اس فورم کی بنیاد رکھیں تو اس طرح دوسرا فرد جرم آپ پر ثابت ہوگیا۔ تلخیاں، محرومیوں سے، اور محرومیاں نااًُمیدی سے اور نااُمیدی انسان کی ذات سے بلکل اُسی طرح جیسے فیصلے حالات سے نکلتے ہیں اس لئے کوشش کیجئے کے اعتدال پسندی کو شعار بنائیں تنقید تو ہر کوئی کرنا جانتا ہے لیکن اعتدال پسندی کے ساتھ اپنی بات دوسروں تک بہت کم لوگ ہی پہنچانے کا فن جانتے ہیں۔
خوش رہئے۔
میرا خیال ہے ذرا اس جملے کی اچھی طرح وضاحت ہو جائے تو عین بہتر ہے۔
ورنہ اس فقرے سے یہ شبہ وارد ہوتا ہے کہ : اگر کوئی مسلمان خود کو مسلمان کہتے ہوئے ختم نبوت کا انکار کرے تو وہ مرتد نہیں کہلائے گا۔
اس کی کوئی دلیل آپ نے نہیں دی۔
جبکہ میں نے شیخ صالح المنجد کا اس فتوے کا ربط آپ کو دیا تھا جس میں تفصیل درج ہے کہ :
ارتداد كس چيز سے ہوگا؟
میں شیخ صالح المنجد کے فتوے کو بھی چھوڑ دینے پر راضی ہوں بشرطیکہ آپ اپنی درج بالا تعریف میں ادلہ اربعہ سے دلیل دیں۔ صرف باتوں سے ماننا ہو تو میں آپ کے مقابلے میں ایک معتبر عالم دین کی بات کو کیوں نہ مانوں؟
ناسمجھ ، بےشعور بچے کو مرتد کہنے کی بات تو میں نے کہیں بھی نہیں کی۔ میری ساری پوسٹس دوبارہ چیک کر لیں۔
واہ بھائی ! کیا فہم و فراست ہے۔
آپ کے نظریے کے پیش نظر ، بظاہر تو ایسا لگتا ہے کہ کافر کو بھی کافر نہ کہا جائے۔
ظاہر ہے ایک ہندو بچپن سے جس عقیدے سے چمٹا ہوا ہے وہ اسے "حق" جان کر ہی تو چمٹا ہوا ہے، تو کیا اس کے ایسے حق کے اعتراف میں اسے کافر نہیں کہا جائے گا؟
شیخ صالح المنجد نے "ارتداد" کی تعریف ہی یوں کی ہے کہ : مسلمان كا قول صريح كےساتھ كفر كرنا، يا كوئی ايسا لفظ بولنا جوكفر كا متقاضی ہو، يا پھر كوئی ايسا فعل سرانجام دينا جوكفر كواپنے ضمن ميں ليے ہوئے ہو۔
غور کیجئے کہ آپ نے قادیانی کو "کافر" اس دلیل پر کہا ہے کہ :
امت کا متفقہ فیصلہ قادیانیوں کو کافر قرار دینے پر ہے
اور میں نے (عاقل ، بالغ ، بااختیار) قادیانیوں کو "مرتد" شیخ صالح منجد کی تعریفِ ارتداد کی روشنی میں اس لیے کہا ہے کہ وہ خود کو "مسلمان" کہتے اور جتلاتے ہیں۔
اگر وہ خود کو صرف "قادیانی" کہہ لیا کریں تو ہم میں سے کوئی بھی انہیں مرتد نہیں کہے گا بلکہ آپ کی طرح صرف "کافر" کہہ دینا کافی سمجھ لیا جائے گا۔
آپ جیسے محترم دوستوں کے ایسے ہی بچکانہ قیاسات کے سبب مخالفین کو "غیر شرعی" اور بےتکے قیاسی گھوڑوں کا مذاق اڑانے کی ہمت ہوتی ہے اور محترمہ مہوش علی کو غور کرنا چاہئے کہ کون قیاسِ شرعی کی حمایت کرتا ہے اور کون بےتکے قیاسی گھوڑوں پر سواری کرتا ہے؟
جو حقیقت ہے اس پر بات کیجئے محترم ، جو بات نہ کل ممکن تھی اور نہ کل ممکن ہے (کوئی کافر یا مشرک یا عیسائی بھی اگر یہی دعوٰی کرنے لگے کہ وہ مسلمان بھی ہے) ۔۔۔ تو ایسے بودے قیاسات پر بحث کرنے کے لیے میرے پاس وقت نہیں ہے ، معذرت چاہوں گا۔
السلام علیکم ، میرا خیال ہے بحث غیر ضروری طور پر دوسرے رخ کے سہارے طویل ہو رہی ہے۔محترم آپکے سوال کا مختصر جواب تو یہ ہے کہ کوئی بھی انسان اس وقت تک مسلمان ہوہی نہیں سکتا جب تک کہ وہ تمام ضروریات دین پر صدق دل سے ایمان نہ لے آئے اور اگر ایمان لانے کے بعد وہ ان میں سے کسی ایک کا بھی انکار کردے اور پھر اس پر قائم رہے تو پھر ایسے شخص کے مرتد ہونے میں کوئی شبہ نہیں ۔
بچوں کا دودھ ، نیڈو بھی بناتا ہے اور اینکر بھی۔ اگر اینکر اپنے پراڈکٹ کو نیڈو کا نام دے کر یوں تشہیر کرے کہ نیڈو کے بڑے سے نام کے نیچے بریکٹ میں (اینکر) بھی لکھ لے ۔۔۔۔۔
تو ذرا بتائیے نیڈو والے منہ میں نپل ڈالے بیٹھے رہ جائیں گے یا بین الاقوامی عدالت میں اینکر والوں کو گھسیٹ لیں گے؟؟
السلام علیکم محترم قارئین کرام ! آپ مسلسل دیکھ رہے ہیں کہ ہمارے محترم باذوق بھائی ہماری ہر بات کو ہمارا خود ساختہ قیاس سمجھ کر رد کیئے جارہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ موصوف کو یہ معلوم ہی نہیں کہ قیاس کیا ہوتا ہے؟ ۔ خیر سردست ہم ایک نئی بحث کا آغاز نہیں کرنا چاہتے تو آتے موصوف کے نئے اعتراضات کی طرف موصوف نے ہماری بات کو یہ کہہ کر یہاں رد کرنے کی کوشش کی ہے کہ ہم نے یہاں مسلمان کی تعریف پیش کی ہے ۔ حالانکہ ہم نے یہاں مسلمان کی تعریف نہیں پیش کی بلکہ مسلمان ہونے کے لیے جن لوازمات کی ضرورت ہوتی ہے وہ بیان کیئے ہیں یعنی ہم نے مسلمان ہونے کی شرائط بیان کردی ہیں اور ویسے بھی میرے بھائی کچھ چیزیں لوازمات اور مسلمات میں سے ہوتی ہیں اور وہ متفقہ ہوتی ہیں ان پر کسی دلیل کو نقل کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ اگر آپ کو ہماری بیان کردہ شرائط سے اختلاف ہے تو آپ اپنا مؤقف بیان کیجیئے اور انکار کیجیئے اس بات کا کہ کیا ایک مسلمان ہونے کے لیے تمام ضروریات دین پر ایمان لانا ضروری نہیں ؟ ؟اگر آپ میں انکار کی جراءت نہیں تو پھر کاہے کو اپنا بھی اور لوگوں کا بھی وقت برباد کرتے ہیں یہاں آکر ؟اب بھلا بتایئے جو شخص یہ تمیز نہ کرسکے کہ کسی شئے کی تعریف کیا ہوتی ہے اور اس کی شرائط کن کو کہتے ہیں اس شخص سے بندہ بھلا کیا بحث کرے ۔؟اور یاد رہے کہ ہماری بیان کردہ شرائط کوئی قیاس نہیں ہیں بلکہ حقیقت ہیں اور یہ بھی کہ آپ ہر ہر بات کو محض قیاس قیاس کی رٹ لگا کر نہیں جھٹلا سکتے ۔ ۔ ۔ اور یہ بات مسلمات میں سے ہے کہ ایک مسلمان ہونے کے لیے دین کے تمام لوازمات پر ایمان لانا ضروری ہے اور میرے ناقص مطالعہ کے مطابق اس بات سے آج تک کسی بھی مکتبہ فکر کو اختلاف نہیں رہا ہے ۔ہمارے محترم آبی ٹو کول صاحب اب تک صرف اپنی ہی گھڑی ہوئی باتوں اور اپنے ہی خودساختہ قیاسات کے سہارے بحث پر مصر ہیں۔
اس الزام کا ایک واضح ثبوت آبی صاحب کی طرف سے "مسلمان" کی یہ تعریف ملاحظہ فرمائیں :
کوئی بھی انسان اس وقت تک مسلمان ہوہی نہیں سکتا جب تک کہ وہ تمام ضروریات دین پر صدق دل سے ایمان نہ لے آئے
محترم آپ سے بھی ادبا گذارش ہے کہ دین کے معاملے میں صرف آیات اور احادیث نقل کردینے کا نام ہی دلائل نہیں ہوتا اور نہ ہی یہ تحقیق کہلاتا آیات اور احادیث کے میں بھی یہاں انبار لگا سکتا ہوں لیکن جو بات میں کررہا ہوں وہ متفق علیہ ہے اور مسلمات میں سے ہے ۔ اور اہل علم جانتے ہیں کہ ہر بات محتاج دلیل نہیں ہوا کرتی اور اس بات کا انکار کوئی نہ کرئے گا مگر ہٹ دھرم ۔اگر آپ سمجھتے ہیں کہ میں نے کوئی بات خلاف دین کہی ہے یا پھر اسلامی اصطلاحات کی من مانی تشریح کی ہے تو آپ کو اس کا رد کرنا چاہیے اور وضاحت کرنی چاہیے کہ کہاں میری کونسی بات دین کے کس اصول کے خلاف ہے اور اگر آپ ایسا نہیں کرسکتے تو پھر آپ کو کمزوروں کی طرح کوسنے دینے سے بھی باز آجانا چاہیے ۔آبی ٹو کول صاحب سے ادباً عرض ہے کہ دین کے معاملے میں اگر زبان کھولیں تو قرآن و حدیث کے دلائل سے بات کریں۔ یہ آپ کے حق میں اور ہم تمام کے حق میں بہتر رہے گا۔ ورنہ تو آپ کے ایسے رویے سے ہر ایرے غیرے کو دینی اصطلاحات کی من مانی تشریحات کرنے کی کھلی چھوٹ مل جائے گی۔
اول تو آپ کے اس آیت کو یہاں پیش کرنے کا محل صحیح نہیں اور نہ ہی اس سے آپ کا یہاں پر استدلا ل درست ہے اور دوم اس سے ایک اور نیا موضوع چل نکلے گا مومن اور مسلم کی وضاحت کا اور گفتگو اصل موضوع سے اور بھی دور ہٹ جائے گی ۔ لہذا میں اس کو نظر انداز کرتا ہوںقرآن کریم صاف طور پر "اسلام" لانے (مسلمان ہونے) اور ایمان لانے (مومن کہلانے) کا فرق بتاتا ہے :
[arabic]قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا قُل لَّمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِن قُولُوا أَسْلَمْنَا[/arabic]
دیہاتی لوگ کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں، آپ فرما دیجئے: تم ایمان نہیں لائے، ہاں یہ کہو کہ ہم اسلام لائے ہیں
( سورة الحجرات : 49 ، آیت : 14 )
قرآن کی اس آیت سے صاف ثابت ہو رہا ہے کہ مسلمان ہونا (اسلام لانا) اور مومن ہونا (صدق دل سے ایمان لانا) میں فرق ضرور ہے۔
اس فرق کی وضاحت اس مشہور حدیث سے بھی ہوتی ہے جب ایک صحابی نے لڑائی کے دوران فرد مخالف پر تلوار سونت لی تو اس نے جلدی سے کلمہ پڑھ دیا ، اس پر بھی صحابی نے اسے قتل کر ڈالا ، جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قتل کی مذمت بار بار یہ کہہ کر کی کہ : کیا تو نے اس کا دل چیر کر (اس کا ایمان) دیکھ لیا تھا؟؟
اور میں یہاں صرف آپ سے ایک ہی سوال کروں گا کہ اگر کوئی بھی قادیانی عقیدہ ختم نبوت پر ایمان نہ لاتے ہوئے اپنے مسلمان ہونے کا دعوٰی کرے تو کیا آپ اسے مسلمان تسلیم کرلیں گے ۔؟میں نے اپنی پوسٹس میں کچھ باتیں بار بار دہرائی ہیں ، ان کا خلاصہ یہاں لکھ دینا بہتر سمجھوں گا :
کوئی عاقل ، بالغ ، بااختیار قادیانی اگر خود کو مسلمان کہتا ہے (جیسا کہ خود عارف کریم صاحب اپنی پوسٹ نمبر:64 میں واضح طور پر لکھتے ہیں کہ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے کہ جو شخص کلمہ لا الہ اللہ پڑھے وہ مسلمان ہے۔ قادیانی اسی کلمہ کو پڑھتے ہوئے اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں ) اور پھر اپنے آپ کو قادیانی بھی کہے تو اس کے مرتد ہونے میں کوئی شبہ نہیں ہونا چاہئے۔
تو ظاہر سی بات ہے کہ اس سے پوچھا جائے گاکہ بھائی بتاؤ عقیدہ ختم نبوت کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے اور وہ اس کے جواب میں اپنے عقیدہ ختم نبوت کو بالکل اسی طرح مان لے کہ جس طرح پوری امت کا اجماعی عقیدہ ہے تو پھر اس کے مسلمان ہونے میں کوئی شک نہیں لیکن اگر وہ اپنے قادیانی دھرم کی لاج رکھتے ہوئے اس عقیدہ کی کوئی تاویل پیش کرئے تو پھر معذرت کے ساتھ اسے کہا جائے گا کہآپ مسلمان نہیں ہو بلکہ کچھ اور ہی شئے ہو۔ظاہر سی بات ہے کہ کوئی باہوش و حواس عاقل، بالغ و بااختیار فرد اپنے مسلمان ہونے کا دعویٰ بھی کرے اور دعویٰ کی دلیل میں مسلمانوں کا کلمہ بھی پڑھ کر بتائے پھر اپنے قادیانی عقیدے پر بھی اصرار کرے تو اس کو "مرتد" نہیں تو اور کیا کہا جائے گا؟؟
معاف کیجیئے گا یہ کوئی قیاسی جملہ نہیں ہے بلکہ ایک حقیقت ہے جو کہ آپ جیسے اہل ظاہر کی سمجھ میں نہیں آنے والی کہ جنھوں نے صرف قیاس کا نام ہی سن رکھا ہے حقیقت قیاس سے واقفیت نہیں رکھتے ۔آبی ٹو کول صاحب ! معاف کیجئے آپ کو یہ بات شائد معمولی سی لگتی ہے کہ کوئی قادیانی "مسلمان" ہونے کا دعویٰ کرے اور اس کے اس ایسے دعوے کے جواب میں آپ صرف ایسے "قیاسی جملے" کہہ کر جان چھڑانا چاہتے ہیں کہ :
کسی کہ خود کو مسلمان کہلوانے سے کوئی مسلمان نہیں ہوجاتا جب تک کہ کوئی تمام ضروریات دین پر صدق دل سے ایمان نہ لے آئے لہذا کل کلاں کو کوئی اور مذہب والا بھی اگر مسلمان ہونے کا دعوٰی شروع کردے تو آپ صرف اس کے دعوے پر ایمان نہیں لے آئے گے جب تک کہ وہ تمام مسلمات دین کا اقرار نہ کرلے
مگر افسوس کہ آپ پتا نہیں کس محبت میں یا کس روشن خیالی میں "مرتد" کی خودساختہ تعریف ایجاد کر کے ایک نسل کو تو مرتد ماننے پر اتفاق رکھتے ہیں مگر دوسری نسل کو صرف اس لئے بخش دینا چاہتے ہیں کہ وہ آپ کی جانب سے طے کردہ تعریف پر پورا نہیں اترتی !
خدارا امت مسلمہ کی اس خودساختہ نمائیندگی سے باز آجائیں تو ہم پر آپ کا بڑا کرم ہوگا ، شکریہ !!
اور ہاں ، اس پوسٹ میں میں یہ بھی واضح کر چکا ہوں کہ :
مرتد کہنا اور مرتد کو سزا دینا ۔۔۔۔ دو مختلف باتیں ہیں۔
اور ہاں ، اس پوسٹ میں میں یہ بھی واضح کر چکا ہوں کہ :
مرتد کہنا اور مرتد کو سزا دینا ۔۔۔۔ دو مختلف باتیں ہیں۔
میرا خیال ہے کہ آپ خلط مبحث کی کوشش کر رہی ہیں۔محترم باذوق صاحب، آپ ایسے عجیب و غریب استدلال کر رہے ہیں کہ جن کا کم از کم مجھے سر یا پیر نظر نہیں آ رہا۔
معذرت کے ساتھ ایک وضاحت کردوں کہ موجودہ دور کی قادیانی نسل پر کسی بھی طرح سے مرتد کی تعریف صادق نہیں آتی کیونکہ مرتد وہ ہوتا ہے جو دین اسلام کو ترک کے کوئی نیا مذہب اختیار کرلے جبکہ موجودہ قادیانی نسل پیدائشی یا مورثی طور پر ہی قادیانی عقائد اختیار کیئے ہوئے ہے ۔ ہاں البتہ ان کی وہ پہلی نسل جو ک مسلم سے قادیانی فرقہ میں کنورٹ ہوئی تھی وہ بلاشبہ مرتد تھی اور آج بھی اگر کوئی مسلمان قادیانی عقائد اختیار کرلے تو وہ بلاشبہ مرتد ہوگا جبکہ موجودہ قادیانی نسل جو کہ مورثی طور پر قادیانی ہے اس پر مرتد کا اطلاق ہرگز نہیں ہوگا ہاں البتہ وہ بدترین گمراہ اور کافر ضرور ہیں
آبی صاحب ! میرا خیال ہے آپ کو وہ حدیث معلوم ہوگی جس میں کہا گیا ہے کہ ہر بچہ اسلام پر پیدا ہوتا ہے ، اس کے والدین اس کو یہودی ، مجوسی وغیرہ بنا دیتے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ مرتد کی اولاد کو کیا کہا جائے گا؟
قارئین انصاف سے بتائیں کہ قیاس میں نے کیا تھا یا یہ خود مہوش علی کا قیاس ہے جسے وہ زبردستی میرے سر ڈالنے تلی ہیں؟قیاس!!!!
۔ قیاس ہے کہ ہر بچہ اسلام پر پیدا ہوتا ہے اس لیے بڑا ہو کر جب وہ قادیانی ہوا تو مرتد بن گیا۔
اس الزام کے جواب میں ، اگلی ہی پوسٹ ( نمبر:58 ) میں راقم نے چیلنج کیا تھا کہ :آپ قیاس کے انتہائی مخالفین اور اسکو شیطان کی طرف سے سمجھتے ہوئے بھی اس معاملے میں قیاس سے کیوں کام لے رہے ہیں؟
محترمہ کو چاہئے تھا کہ ثبوت فراہم کرتیں کہ پورے اردو نیٹ کمیونیٹی میں کس جگہ میں نے ایسا لکھا ہے جس سے مجھ پر "قیاس کا انتہائی مخالف" والا الزام ثابت ہوتا ہو۔یہ درحقیقت ایک طرح کا الزام ہے۔ جو کہ میری نظر میں بلاثبوت ہے !!
چلئے صرف محفل ہی نہیں ، بلکہ نیٹ کی ساری اردو کمیونیٹی سے اپنی بات کی تائید میں میرا کوئی ایسا جملہ ڈھونڈ لادیں جس کے ذریعے مجھ پر "قیاس کا انتہائی مخالف" والا الزام عائد کیا جا سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔
"قیاس کا انتہائی مخالف" والے فقرے کے بجائے آپ کو جا بجا میرے تحریر کردہ ایسے فقروں سے واسطہ پڑے گا جہاں میں نے "ادلہ اربعہ" کی کھلے لفظوں میں تائید کی ہے۔
اس کو محاورتی زبان میں کہتے ہیں : ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ !قیاسی گھوڑے دوڑا کر آپ کسی نص کو اپنی مرضی سے توڑ مڑوڑ کے جب بھی آپ اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہیں گے تو یہ شرعی قیاس نہیں بلکہ وہی شیطانی قیاس ہو گا کہ جس کا تذکرہ سعودیہ سے چھپنے والے ہر اُس کتاب میں ہوتا ہے جس میں وہ امام ابو حنیفہ پر اس قیاس استعمال کرنے کا الزام لگا رہے ہوتے ہیں۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں ان کتابوں کو سکین کر کے یہاں پر پیش کروں؟
پہلی بات تو یہ کہ :نص بہت صاف ہے کہ تمام بچے اسلام پر پیدا ہوتے ہیں، لیکن ان میں سے کوئی بھی بڑا ہو کر اگر دین اسلام کو رد کرتا ہوا عیسائی ہو جائے، یا یہودی ہو جائے، یا دہریہ ہو جائے یا کافر ہو جائے، یا قادیانی ہو جائے، تو بھی اس پر مرتد کا فتوی جاری نہیں ہو سکتا۔
محترمہ !میری آپ سے استدعا صرف یہ ہے اگر آپ کو قادیانی حضرات کو مسلمان کہلوانے کی وجہ سے مرتد ثابت کرنا ہے تو کیجئیے، مگر خدا کے لیے قادیانی حضرات کی نئی نسل کو مرتد ثابت کرنے کے لیے ہر بچہ اسلام پر پیدا ہونے والے قیاس کو استعمال نہ کیجئیے۔
میرا خیال ہے کہ آپ خلط مبحث کی کوشش کر رہی ہیں۔
میں سلسلہ وار باتیں دہراتا ہوں ، تاکہ سند رہے !
صفحہ:4 ، پوسٹ:37
اس کے جواب میں میری پوسٹ ۔۔۔
صفحہ:4 ، پوسٹ:39
اب دیکھئے کہ میں نے درج بالا پوسٹ میں آبی صاحب سے ایک سوال یوں پوچھا ہے :
اب سوال یہ ہے کہ مرتد کی اولاد کو کیا کہا جائے گا؟
اور میری اس پوسٹ (یعنی : اس سوال) کے جواب میں محترمہ مہوش علی فرماتی ہیں :
قارئین انصاف سے بتائیں کہ قیاس میں نے کیا تھا یا یہ خود مہوش علی کا قیاس ہے جسے وہ زبردستی میرے سر ڈالنے تلی ہیں؟
میں نے صرف ایک سوال دریافت کیا تھا تاکہ اس سوال کا جو جواب آبی صاحب دیں ، اس کی روشنی میں بات آگے بڑھاؤں۔ مگر کیا کیا جائے لوگوں کے غم و غصے کو ، کہ خلط مبحث پر تل جاتے ہیں۔
عن ابْن عَبَّاسٍ قَالَ :
قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :
(مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ)
صحیح بخاری ، كتاب استتابة المرتدين ، باب حكم المرتد والمرتدة ، حدیث :7008
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
جو اپنا دين بدل لے اسے قتل كردو۔ (بخاری)
مزید :
ارتداد اور مرتد كے بعض احكام
مرتد کی سزا قتل نہیں ؟ کیسے قتل نہیں؟ کوئی فتوی لگاتے ہوئے دلیل تو ہو؟Arifkarim
اسلام میں مرتد کی سزا قتل نہیں، یہ آجکل کے ملاؤں کا کمال ہے!
آج کے 72 سے زائد اسلامی فرقے ایک دوسے کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیتے ہیں، اگر سب اسلام سے باہر ہیں تو دائرہ اسلام کے اندر کون ہے؟
عارف صاحب آپ یہ بتائیں کی آپ کے نزدیک کسی بھی بات کو سچ ماننے کا کیا پیمانہ ہے ؟؟Arifkarim
طالبان جب برقعہ میں موجود عورتوں کو ڈنڈوں اور بندوقوں سے مارتے تھے اور بات بات پر ان پر فحاشی کا الزام لگا کر انہیں سنگسار کرتے تھے، اسے آپ عورتوں کا احترام کہتے ہیں؟
لگتا ہے آپ نے کوئی موووی دیکھ لی جس میں آرٹسٹ نے سعودیوں والا لباس پہنا ہوا تھا اگر ایسا نہیں تو پھر آپ ذاتی عناد یہ پھر بغض کی بنیاد پر ایسا کہ رہے ہیں ۔Arifkarim
سعودیہ کی تو بات ہی نہ کریں، انکا اسلام صرف نمازیں پڑھنا اور روزے رکھنا ہے، اسکے بعد چاہے حرم کی عورتوں میں جائیں یا مغربی شراب کی محفلوں میں، کیا فرق پڑتا ہے
ہا ہا ہا صحیح کہا تم نے کسی قادیانی کو بننے دیا جاتا یا پھر عارف کریم کو ہی بننے دیتے ۔۔۔ کم ازکم آج کالج میں قادیانی ذریت کی ٹھکائی تو نہ ہوتی۔ ۔۔ اور نہ ہی قادیانیون کو کافر اور مرتد کہا جاتا ۔Arifkarim
ہاہاہا، ان 60 سالوں میں جتنے بھی ''مسلمان'' حکمران پاکستان میں بنے، انہوں نے کونسے کوئی بڑے تیر مار لیے، اگر کسی غیر مسلم کو بننے دیتے تو شاید وہ پاکستان کیلئے کچھ کر سکتا
یہ بھی دل بہلانے کا اچھا طریقہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔Arifkarim
جی ہاں قائد اعظم کو بھی مرتد اور دائرہ اسلام سے خارج قرار دیں کیونکہ انہوں نے ایک قادیانی کافر چوہدری ظفراللہ خان کو پاکستان کا سب سے پہلا وزیر خارجہ منتخب کیا۔
اسی طرح جنرل ایوب خان کو بھی جسنے مرتد قادیانی واحد نوبل انعام یافتہ مسلمان سائنسدان: ڈاکٹر عبدالسلام کو پاکستان کے سب سے پہلے ایٹمی پروگرام کا سربراہ بنایا!
جی ہاں، چونکہ قادیانی مرتد ہیں اسلئے انکی اولادیں بھی مرتد ہونگی۔ باذوق جیسے لوگوں کا ان کیلئے یہی حل کہ ان سب کو ایک لائن میں کھڑا کر کے شوٹ کر دیا جائے!
Arifkarim
اس میں کوئی شک تو نہیں کہ قادیانی کافر اور مرتد ہے ۔۔
س حدیث کی تشریح درست نہیں، یہ کیسے ممکن ہے کہ اسلام جو پیار و محبت کی تعلیم دیتا ہے، وہ مذہب بدلنے والوں کو برداشت نہ کرے؟
جب دین میں کوئی جبر نہیں تو دین بدلنے والوں پر جبر کیسا
Arifkarim
بہت شکریہ جناب، آپ ان باذوقی اور کارتوسی ملاؤں کا خوب منہ بند کر رہے ہو۔ ان کے نزدیک صحیح اور درست اسلام وہی ہے جسکو یہ لوگ اپنائے ہوئے ہیں
ور یہاں "کارتوس" صاحب کہاں چلے آئے؟ لگتا ہے ان کے تیکھے قلم کا ڈر و خوف ابھی تک احباب کے دلوں سے محو نہیں ہوا !!
اور جناب محترم Arifkarim ،
صحیح کہا ۔۔۔۔۔۔ کیا یہودیوں کو فکر ہے ؟Arifkarim
کمال ہے قادیانیوں کیلئے اتنی بحث! اور خود قادیانیوں کو فکر ہی نہیں
ہیر
بہن ہمارا یہ ہی تو المیہ ہے کہ ہم دوسروں پر کوشش میں اپنی توانائیاں خرچ کررہے ہیں آپ کا اب تک کا سارا زور تنقید پر ہے اصلاح کی بات ابھی تک آپ نے بھی نہیں کی جبکہ ایڈمن خود یہ بات کہہ چکے ہیں کہ اقلیت کو تحفظ ریاست دے گی تو کیا جس کالج میں یہ ایکشن لیا گیا ہے وہ ریاست کی حدود سے باہر ہے ؟۔ غیر منطقی تنقید اور چھلاوؤں والی زندگی صرف کتابوں میں اچھی لگتی ہے۔ اور آخر میں ایک نصیحت کہ بہترین کلام وہی ہے جس میں الفاظ کم اور معنی زیادہ ہوں۔
خوش رہیئے۔
قیصرانی
کیا جو شخص غیر مسلم سے مسلمان ہو، یہ تو اس پر بھی لاگو ہو گی؟ حدیث کا متن کسی مذہب کا نام نہیں لے رہا؟
مَنْ ۔ جو کوئی
بَدَّلَ ۔ بدلتا ہے یا بدل لے
دِينَهُ ۔ اپنا دین
فَاقْتُلُوهُ ۔ پس اسے قتل کر دو
اگر اس حدیث کے وہی معانی و مفہوم ہیں جس میں آپ اسے لے رہے ہیں تو کیا (نعوذ باللہ) وہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین بھی جو اپنا دین بدل کر اسلام میں داخل ہوئے قتل کر دیے جانے چاہیے تھے؟
واضح رہے یہاں اپنا دین کہا گیا ہے اللہ کا دین یا دین اسلام نہیں کیونکہ چند علما اپنا دین سے مراد صرف دین اسلام لیتے ہیں۔