یہی افتخار چوہدری تھا اور یہی کیس (آرٹیکل 62،63) لیکر ڈاکٹر طاہر القادری اسکی عدالت میں گئے تھے اور معاملہ کسی ایک شخصیت کا نہیں بلکہ سب پر ان شقوں کے نفاذ کا تھا، سب نے دیکھا کہ کس طرح انصاف کے اس نام نہاد علمبردار جج نے تین دن تک پیٹیشن نہیں سنی اور غیر متعلقہ غیر آئینی موشگافیاں کرکے...