آجکل ایک ترک مصنفہ بنام Elif shafak کا ناول Forty Rules of Love زیرِ مطالعہ ہے۔۔جس میں مولانا روم اور شمس تبریزی کی ملاقات اور دونوں شخصیات پر اسکے اثرات کو عمدہ پیرائے میں بیان کیا گیا ہے۔ یہ چالیس اصول دراصل شمس تبریزی کے اقوال ہیں ۔۔۔سوچا کہ انکا ترجمہ کرکے اردو محفل پر شئیر کیا...
مجھے تو سارے ہی قابلِ عمل لگتے ہیں (یہ الگ بات ہے کہ انکا تعلق اعمال کی بجائے زاویہِ نگاہ سے ہے)۔
مصنفہ ایک ترک خاتون ہیں نام ہے Elif Shafak۔۔۔کافی ناولز لکھ چکی ہیں۔
اس جملے کے پیچھے موجود منطق کی سمجھ نہیں آئی کہ "ڈرون حملوں کا مقصد پشتونوں کو انتہا پسند ثابت کرنا ہے"۔۔۔۔شئد اس سے ملتی جلتی منطق ہو جب کیلے کے چھلکے کو دیکھ کر کسی نے کہا تھا کہ "افوہ۔۔۔آج پھر پھسلنا پڑے گا"
عنوان میں آئی ٹی کا تذکرہ ہے لیکن مضمون میں آئی ٹی کا کوئی ذکر نہیں بلکہ cost accounting کی سرسری بات کی گئی ہے۔۔۔اور کاسٹ اکؤنٹنگ کی کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی ۔۔۔ہوسکتا ہے مضمون قسط وار ہو اور باقی آئندہ۔
ٹیچر : دیوارِ چین دنیا کے سات عجوبوں میں شمار ہوتی ہے۔ کوئی بتا سکتا ہے کہ اسکی کیا وجہ ہے؟
شاگرد : سر جی چائنہ کی بنی ہوئی چیز ، اور اتنے سو سال نکال گئی۔۔۔یہی تو عجوبہ ہے۔
اس قولِ زریں کی تشریح بھی کردیجئے، اپنا دماغ تو اسکی گہرائی تک پہنچنے سے عاجز رہ گیا۔۔اب پتہ چلا کہ جو چیز گہرائی میں ہوتی ہے وہ اونچائی پر بھی ہوتی ہے۔۔۔یعنی سمجھ سے بالاتر۔