نتائج تلاش

  1. نوید ناظم

    غزل برائے اصلاح (مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن)

    جی سر۔۔۔ کچھ اس طرح کوشش کی ہے۔۔۔۔ اب اسے دیکھیئے گا۔ آ کر بھی میکدے میں ادھوری رہی ہے بات پی لیں جو آنکھوں سے تو خمار آئے کیا پتہ تُو بھی جہاں کی گرد میں اٹ جائے گا کبھی شاید مرے بھی دل پہ غبار آئے کیا پتہ
  2. نوید ناظم

    غزل برائے اصلاح (مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن)

    شکریہ سر۔۔۔ مجھے یہی اندیشہ تھا' شکر ہے درست ثابت ہوا۔ سر' ردیف کو بدل دیا ہے اب اگر کچھ بات بنتی ہو تو۔۔۔۔۔ یوں بے قرار دل کو قرار آئے کیا پتہ دیکھو ذرا' وہ جانِ بہار آئے کیا پتہ مرجھا رہے ہیں پھول تو اپنے لہو سے سینچ تیرے لہو سے ان پہ نکھار آئے کیا پتہ آ کر بھی میکدے میں ادھوری رہی ہے بات...
  3. نوید ناظم

    غزل برائے اصلاح (مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن)

    محترم الف عین صاحب محترم راحیل فاروق صاحب
  4. نوید ناظم

    غزل برائے اصلاح (مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن)

    یوں بے قرار دل کو قرار آئے کیا پتہ دیکھو ذرا' وہ جانِ بہار آئے کیا پتہ مرجھا رہے ہیں پھول تو اپنے لہو سے سینچ تیرے لہو سے ان پہ نکھار آئے کیا پتہ آ کر بھی میکدے میں ادھوری رہی ہے بات آنکھوں سے گر پی لیں تو خمار آئے کیا پتہ دنیا کی گرد میں تو بھی اٹ جائے گا کبھی شاید مرے بھی دل پہ غبار آئے کیا...
  5. نوید ناظم

    تینوں عزرائیل سمجھاوے۔۔۔

    حلیہ بدلیں حالت ناہیں گل اصلی کیوں ہتھ آوے تینو چسکا کوڑی گل دا تینوں سچی کون سناوے تو بھَیڑ پھرولیں لوکاں دا تینوں اپنا نظر نہ آوے ایتھے انھّی بیٹھی پیونھ نوں ایتھے کُتی بیٹھی کھاوے بھَلیا توں کی سانوں جاننا تینوں اپنا آپ نہ بھاوے جیون والے ٹُر گئے سجنوں اہہ جندڈری کون ہنڈاوے ایتھے جنھے...
  6. نوید ناظم

    غزل برائے اصلاح (فاعلاتن فاعلاتن فاعلن)

    یہ آپ کی محبت۔۔۔ بہت شکریہ!
  7. نوید ناظم

    غزل برائے اصلاح (فاعلاتن فاعلاتن فاعلن)

    سر' حکم کے مطابق ملاحظہ ٍفرمائیں۔۔۔ میں آپ کی رائے کا انتظارکرتا ہوں۔ کل پھر اک سیلاب آنے سے بچا کل مری یہ آنکھ بھر آئی بہت وصل کی حسرت جو میرے دل میں تھی اُس نے یہ بھی خوں میں نہلائی بہت
  8. نوید ناظم

    غزل برائے اصلاح (فاعلاتن فاعلاتن فاعلن)

    محترم الف عین صاحب محترم راحیل فاروق صاحب
  9. نوید ناظم

    غزل برائے اصلاح (فاعلاتن فاعلاتن فاعلن)

    یار تو کم تھے تماشائی بہت یوں نظر ہم نے بھی دوڑائی بہت کل پھر اک سیلاب آنے والا تھا کل یہ میری آنکھ بھر آئی بہت غور سے دیکھو ہجومِ شہر کو ہنس رہی تھی اس پہ تنہائی بہت کوئی تجھ سا بھی ستم گر اب ملے یوں تو مل جاتے ہیں ہرجائی بہت وصل کی حسرت تو اب بھی دل میں ہے گرچہ اس نے خوں میں نہلائی بہت...
  10. نوید ناظم

    غزل برائے اصلاح (مفاعلن (فعلاتن-مفعولن) مفاعلن فعلن)

    بہت شکریہ سر۔۔۔ یہ دونوں مصرے مفاعلن مفعولن مفاعلن فعلن پر اس طرح سے لکھے۔۔۔ ارے یہ کیا : مفاعلن ہر صورت : مفعولن ہِ مے رِ صو: مفاعلن رت ہے : فعلن نوید چل : مفاعلن تا ہوں پر: مفعولن سفر نہیں : مفاعلن کٹتا : فعلن۔ سرعنوان میں بھی ٹائپو ایرر تھا' اس میں تدوین کر دی، نیز مصرعوں کی تقطیع کی ہے تا...
  11. نوید ناظم

    غزل برائے اصلاح (مفاعلن (فعلاتن-مفعولن) مفاعلن فعلن)

    جی میں نے تو یہاں "ہ" کو روی سمجھا اور اس سے پچھلی حرکت کو زبر۔۔۔۔ اب اس بارے اساتذہ بتائیں گے کہ آیا قوافی درست ہیں یا غلط ۔
  12. نوید ناظم

    غزل برائے اصلاح (مفاعلن (فعلاتن-مفعولن) مفاعلن فعلن)

    محترم الف عین صاحب محترم راحیل فاروق صاحب
  13. نوید ناظم

    غزل برائے اصلاح (مفاعلن (فعلاتن-مفعولن) مفاعلن فعلن)

    سفر کے مخمصے میں ہوں یہی تو مشکل ہے میں آدھے راستے میں ہوں یہی تو مشکل ہے کوئی نکالے مجھے جسم کی اسیری سے میں جس لبادے میں ہوں یہی تو مشکل ہے ارے یہ کیا ہر صورت ہی میری صورت ہے میں سب کے چہرے میں ہوں یہی تو مشکل ہے میں تیرا عکس ہوں باہر نکل کے آؤں گا ابھی جو آئینے میں ہوں یہی تو مشکل ہے تو...
  14. نوید ناظم

    ایک قطعہ۔۔۔!

    دل میں اک عکس دیکھتا ہوں میں وہ مگر سامنے نہیں رہتا میں فدا کس پہ ہو گیا ہوں پھر وہ اگر سامنے نہیں رہتا
  15. نوید ناظم

    غزل برائے اصلاح (فعولن فعولن فعولن فعولن)

    بہت شکریہ ڈاکٹر صاحب!
  16. نوید ناظم

    غزل برائے اصلاح (فعولن فعولن فعولن فعولن)

    محترم الف عین صاحب محترم راحیل فاروق صاحب
  17. نوید ناظم

    غزل برائے اصلاح (فعولن فعولن فعولن فعولن)

    کوئی جال ہے جو بچھایا گیا ہے پرندوں کو رسماً اڑایا گیا ہے بڑی دور سے چل کے آیا تھا وہ بھی سرِ بزم جس کو اٹھایا گیا ہے ہمیں آرزو تھی کہ دیکھیں خدا کو مگر آئینہ سا دکھایا گیا ہے کوئی حق پرست آج سولی چڑھے گا جو پھر دار کو یوں سجایا گیا ہے یہ آوازِ حق ہے یہ اٹھ کر رہے گی اس آواز کو کب دبایا گیا...
  18. نوید ناظم

    عاجزی (اختصاریہ)

    عاجزی کا مطلب خود کو حقیر جاننا نہیں ہے بلکہ عاجزی کا مطلب ہے کہ انسان کسی دوسرے کو بھی حقیر نہ جانے...ایک شخص کہتا ہے جی بس ہم کیا ہیں' اللہ کا کرم ہے کہ اس نے یہ چھوٹا سا گھر دے دیا لیکن حقیقت میں وہ گھر چھوٹا ہوتا ہے اور نہ ہی اللہ کا کرم...بلکہ اس نے خود رشوت کا مال لے کر لوگوں کا حق غصب کر...
  19. نوید ناظم

    غزل برائے اصلاح ( فعولن فعولن فعولن فعولن)

    ڈاکٹر صاحب یہ آپ کی محبت ورنہ کیا پدی اورکیا پدی کا شوربہ!
  20. نوید ناظم

    غزل برائے اصلاح ( فاعلاتن مفاعلن فعلن)

    بے حد شکریہ راحیل بھائی۔۔۔۔ بہت خوبصورت انداز میں بات کو سمجھا دیا آپ نے۔
Top