نتائج تلاش

  1. مزمل شیخ بسمل

    دل کو نہیں ہے جب میری عادت پہ اعتبار (اصلاح)

    یار حقیقی اصلاح کا کام اساتذہ پر چھوڑ کر ان پر احسان تو نہ کرو :p آپ اصلاح کردو۔ جو غلطی ہوگی اساتذہ دیکھ لینگے۔ :whistle:
  2. مزمل شیخ بسمل

    غزل۔۔۔۔۔ہم شکوہِ بیدادِرقیباں نہیں کرتے ۔۔۔ اصلاح مطلوب۔۔!

    یہی کہونگا کہ بھئی استاد جی کی مانی جائے۔ میری نظر میں یہ ایطائے خفی ہے جس کی نشاندہی میں نے کردی۔۔ اب اگر قافیہ درست بھی ہے تو "گریزاں" کا لفظ درست نہیں ہے۔ جس پر تمام اساتذہ متفق ہیں اور یہ نا چیز بھی یہی کہتا ہے۔ تو قافیہ تو بدلنا ہی پڑے گا چاہے ایطائے خفی کی وجہ سے بدلیں یا پھر معانی کی...
  3. مزمل شیخ بسمل

    کس قدر ہے مزا جوانی میں

    متلاشی یہی قاعدہ ہے جو اسامہ نے کہا۔ مطلب یہ کہ جہاں مرضی ہو الف گرا دیں جہاں گرائے بنا کام چلتا ہو وہاں نہ گرائیں۔ جیسے: مرا اور میرا۔ جہاں مرضی مرا لگائیں جہاں مرضی میرا۔
  4. مزمل شیخ بسمل

    غزل۔۔۔۔۔ہم شکوہِ بیدادِرقیباں نہیں کرتے ۔۔۔ اصلاح مطلوب۔۔!

    گو غزل پر کہنے کو کچھ نہیں رہا اب مگر کچھ رسمی طور پر کہہ لوں کیونکہ ٹیگ کردیا گیا ہوں تو سکوت اختیار کرنا مناسب نہیں لگتا۔ ہم شکوہِ بیدادِ رقیباں نہیں کرتے ڈھانے سے ستم وہ بھی گریزاں نہیں کرتے ÷÷گریزاں کرنا کی بجائے گریزاں رہنا درست محاورہ ہوتا جیسے پہلے بات ہو چکی۔ دوسرا مصرع یوں کیا جائے...
  5. مزمل شیخ بسمل

    میری بھی امداد (نہیں مدد) ڈاؤنلوڈنگ کے متعلق

    پہلے آپ ہاٹ سپاٹ شیلڈ ڈاؤنلوڈ کرکے انسٹال کریں۔ اس سے ایک تو یوٹیوب پر ایکسس جاری ہوگا دوسرا یہ کہ یہ دیگر سافٹ ویرز اور پراکسی سے بہت زیادہ تیز رفتار ہے۔ دوسرے نمبر پر آپ یوٹیوب کھول کر مطلوبہ ویڈیو کا ایڈریس کاپی کرکے اسے دوسری ٹیب میں پیسٹ کریں مگر اس میں youtube سے قبل "ss" کا اضافہ کریں۔...
  6. مزمل شیخ بسمل

    غزل۔۔۔۔۔ہم شکوہِ بیدادِرقیباں نہیں کرتے ۔۔۔ اصلاح مطلوب۔۔!

    قافیہ گڑ بڑ ہے ذیشان۔ گریزاں اور رقیباں میں جو "اں" ہے یہ اضافی یعنی زائد ہے۔ روی دونوں کے مختلف ہیں۔ کسی اصلی روی "نون" کو مطلع کے کسی بھی ایک مصرعے میں لے آؤ تو درست ہو جائے۔ اصلی نون والے الفاظ: انساں، عنواں، قرباں، تاباں، مژگاں وغیرہ۔
  7. مزمل شیخ بسمل

    میری بھی امداد (نہیں مدد) ڈاؤنلوڈنگ کے متعلق

    میرے خیال میں یوٹیوب پر بغیر کسی سافٹ ویر کے بھی ڈاؤنلوڈنگ ممکن ہے۔ :chill:
  8. مزمل شیخ بسمل

    جانے من ، جانِ من ، جان اے من

    فاتح بھائی مطلع میں قافیہ درست ہے۔ اور دلیل یہ ہے جو میں لکھ چکا ہوں کہ مطلع کہ دونوں قوافی لفظی اور معنوی اطوار سے مختلف ہیں۔ البتہ صوتی اعتبار سے مختلف نہیں۔ اور علم قافیہ میں کوئی ایسا قانون نہیں دکھایا جاسکتا جس سے یہ ثابت ہو جائے کہ دو مختلف مگر ایک صوت رکھنے والے الفاظ (یا ایک لفظ اور ایک...
  9. مزمل شیخ بسمل

    جانے من ، جانِ من ، جان اے من

    نہیں جناب۔ جانے مانے میں مجہول ہے۔ اے میں الف پر زبر ہے۔ اور یہاں اشباع میں اختلاف واقع ہو رہا ہے جیسا کہ محمد یعقوب آسی صاحب نے نشاندہی فرمائی۔ :) یہ بات بھی نہایت قبیح ہے
  10. مزمل شیخ بسمل

    جانے من ، جانِ من ، جان اے من

    شکریہ بلال ۔ جی یہی غزل تھی۔ بہت خوب۔ :) بھیا دیکھو مسئلہ یہ کہ میں نے مفہوم کے حوالے سے کچھ اور لانے کو بہتر نہیں کہا۔ تکنیکی حوالے سے کچھ اور قافیہ کرنا مستحسن قرار دیا ہے۔ ورنہ فاتح بھائی جیسے کٹر عروضی آپ کی شاعری کو شاعری ماننے سے انکار کردیں کوئی عجب نہیں۔ :p
  11. مزمل شیخ بسمل

    جانے من ، جانِ من ، جان اے من

    یہ اعتراض بھی بجا ہے استاد محترم۔ دیکھیں اسامہ صاحب کیا فرماتے ہیں۔
  12. مزمل شیخ بسمل

    جانے من ، جانِ من ، جان اے من

    میری ناقص رائے میں قافیہ درست ہے اب بات یہ ہے کہ: پہلی بات تو یہ کہ محمد یعقوب آسی صاحب نے بجا فرمایا کہ ایک دوسرے پر اشتباہ ہو یہ بھی نواقض میں ہے۔ تو بچا جائے تو انتہائی بہتر ہے۔ فاتح بھائی کی بات سے بھی اتفاق کہ مطلع میں قافیہ مقرر کرلینا ضروری ہے۔ یہاں میں ایک بات یہ کہنا چاہوں گا کہ...
  13. مزمل شیخ بسمل

    شاعری میں عمل تسبیغ

    اجی حضور میری اتنی کہاں اوقات کہ آپ کی برابری کروں. :) عروضی بحث تھی تو ہم نے عروضی زبان میں جواب دے دیا ہے. ؛) باقی کام تو بنا عروض کے بھی چل جاتا ہے. :)
  14. مزمل شیخ بسمل

    دیکھو کوئی وعدہ نہ کرو، بھول جاؤ گے

    عروض میں مسخرہ پن کی اجازت نہیں۔ از عروضیان :cool:
  15. مزمل شیخ بسمل

    دیکھو کوئی وعدہ نہ کرو، بھول جاؤ گے

    راوی مسخرہ تھا۔ اس لئے روایت ضعیف ہے۔ :p
  16. مزمل شیخ بسمل

    دیکھو کوئی وعدہ نہ کرو، بھول جاؤ گے

    اللہ اکبر کبیرا۔ استادِ محترم میں نے کہاں اتنی اوقات پائی کہ جن ارکان کو آپ نہ سمجھ سکے انہیں میں سمجھ لوں۔ میں بھی یقیناً قاصر ہوں۔ بحر کا سراغ نہ مل سکا۔ ؎ غزل اب اور بھی بحروں میں کہہ کے پڑھ نہ ملا اس میں بھی انشا سراغِ دل
Top