دیکھا ہے جس کو آج مرے دل کو بھا گیا
اس کا حسیں خیال ہی سوچوں پہ چھا گیا
----------- روانی کی کمی ہے مطلع میں، دوسرا یہ کہ خیال کا سوچوں پر چھانا اچھا نہیں لگ رہا، کسی اور انداز سے کہا جا سکتا ہے مطلع، جیسے
دیکھا ہے جس کو آج وہ دل کو لبھا گیا
دیکھا ہے جس کو آج وہ دل میں سما گیا
کیسا حسین شخص تھا...