غزل
(شہپر رسول)
واقعوں کو 'بھول دامن' سے ہَوا کرتے رہے
داستاں بننے کی سب رسمیں ادا کرتے رہے
ہم کہ جو درخواست لکھنے پر کبھی مائل نہ تھے
جانے کن مجبوریوں میں التجا کرتے رہے
پھول کھلتے اور بکھر کر ٹوٹتے گرتے رہے
غنچے اپنے شاد رہنے کی دُعا کرتے رہے
موسموں کے کچھ اشارے تھے ہمارے نام بھی
ہم مگر...
غزل
’بیخود‘ موہانی
تو نے ازل میں دل پہ ہی کیسی نگاہ کی
اب تک ہے زلزلے میں زمیں جلوہ گاہ کی
پیری میں توبہ تو نے جو اے روسیاہ کی
طاقت گناہ کی ہے نہ لذت گناہ کی
موسیٰ ؑ کی بات ساتھ گئی انکے اور ہم
پلکوں سے جھاڑتے ہیں زمیں جلوہ گاہ کی
ایسا تو ہو کسی کو ستم رانیوں پہ ناز
کھاتے ہیں وہ قسم...
غزل
(محسن نقوی)
وفا میں اب یہ ہنر اختیار کر نا ہے
وہ سچ کہے نہ کہے ، اعتبار کرنا ہے
یہ تجھ کو جاگتے رہنے کا شوق کب سے ہوا
مجھے تو خیر ترا انتظار کرنا ہے
ہوا کی زد میں جلانے ہیں آنسووں کے چراغ
کبھی یہ جشن سرِ راہ گزار کرنا ہے
مثالِ شاخِ برہنہ ، خزاں کی رت میں کبھی
خود اپنے جسم کو بے برگ...
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
نہ ملا کبھی کسی سے اسے دیوتا سمجھ کر
بھلا کیسے پوجتا پھر میں اسے خدا سمجھ کر
میں یہ چاہتا ہوں مجھ سے وہ ملے تو دوست بن کے
نہ بڑا سمجھ کے خود کو، نہ مجھے بڑا سمجھ کر
کوئی انکو یہ بتا دے مرے منہ میں بھی زباں ہے
وہ ستم کریں گے کب تک مجھے بے نوا سمجھ کر
کئے فیصلے ہمیشہ...