نتائج تلاش

  1. ابن رضا

    ذرا سی بدگمانی!!!!

    سر اغلاط سر آسی صاحب کے مراسلے میں درج ہیں۔ ایک فسوں کی جگہ سحر باندھا تھا تلفظ غلط تھا اور دوسرا حسنِ ظن کیجے کو حسنِ ظن رکھیں سے بدلا ہے
  2. ابن رضا

    محبت تو ایک استعارہ ہے لوگو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نورؔ سعدیہ شیخ

    ہزاروں سال نرگس کو رونے تو دیں پہلے:p
  3. ابن رضا

    تجاویز برائے تبدیلیءِ تخلص

    آتش عاجز شاعر گوہر تابش دکھی
  4. ابن رضا

    تامل!!

    جی سر 2013 میں یہ پہلی نظم کہی تھی http://www.urduweb.org/mehfil/threads/محبت-دھوپ-جیسی-ہے.68288/
  5. ابن رضا

    تامل!!

    بالکل درست فرمایا سر، تعمیل کی کوشش کرتا ہوں
  6. ابن رضا

    تامل!!

    وہ لفظوں کا ہےسوداگر انہی لفظوں کی ہر لمحہ تجارت خوب کرتا ہے ہمیشہ دل نشیں جملوں سے دل کو موہ لیتا ہے ہے موضوعِ محبت پر اسے اک دسترس حاصل کبھی اس کھیل میں اس سے نہ کوئی جیت پایا ہے مگر ایسا کبھی تو ہو کہ وہ اپنی ہی باتوں پر عمل بھی کر دکھائے تو ہمیں بھی مان لینے میں تامل کیوں ذرا بھی ہو برائے...
  7. ابن رضا

    غزل ۔ جا کے پچھتائیں گے، نہ جا کے بھی پچھتائیے گا ۔ محمد احمدؔ

    واہ واہ بہت خوب احمد بھائی کیا کہنے۔ داد و تحسین قبول فرمایئے
  8. ابن رضا

    ذرا سی بدگمانی!!!!

    پسند آوری کا شکریہ ، سلامت رہیے
  9. ابن رضا

    ذرا سی بدگمانی!!!!

    تشکر سر، تدوین کردی، سلامت رہیے۔
  10. ابن رضا

    ذرا سی بدگمانی!!!!

    اس اصل سے تو آشنائی بڑی پرانی ہے البتہ نثری نظم جو کہ "لفظ" دھاگے میں موضوعِ گفتگو رہی اس میں غلط فہمی کے ساتھ پہلا تجربہ تھا۔توجہ کے لیے سراپا سپاس ہوں۔ سلامت رہیے
  11. ابن رضا

    ذرا سی بدگمانی

    ذرا سی بدگمانی
  12. ابن رضا

    ذرا سی بدگمانی!!!!

    نظم ذرا سی بدگمانی کے فسوں کی مہربانی سے تعلق ٹوٹ جاتے ہیں دلوں میں رنجشیں پروان چڑھتی ہیں کہ جیسے سنگ دل آکاس بیل آ کر بدن پر پیڑ کے ایسے چمٹ جائے کہ جیسے جونک ہو کوئی کہ جو اس کی رگوں سے خون سارا چوس کر اُس پیڑ کو تو ناتواں کردے مگر خود پھیلتی جائے اگر اس بدگمانی کے فسوں کو توڑنا چاہیں...
  13. ابن رضا

    اٹھ رہا ہے دھواں اب لہروں سے۔۔۔۔۔۔۔نور سعدیہ شیخ

    سیکھنے کا عمل تو زندگی بھر جاری رہتا ہے اور رہنا بھی چاہیے۔
  14. ابن رضا

    رضا یا تو یونہی تڑپ کے جائیں یا وہی دام سے چھڑائیں

    بہت خوب۔ لیکن قادری صاحب نے تو ویڈیو میں غالب کا مصرع ہی بدل دیا ہے "دین و دل" کو "جان و دل" بنا دیا
  15. ابن رضا

    اٹھ رہا ہے دھواں اب لہروں سے۔۔۔۔۔۔۔نور سعدیہ شیخ

    جو چاہے آپ کا حسنِ کرشمہ ساز کرے
  16. ابن رضا

    لفظ!!!

    بہت عمدہ شراکت کے لیے ممنون ہوں سر۔ بہت سادہ ، بہت رواں اور بہت مربوط نظم ہے
  17. ابن رضا

    اٹھ رہا ہے دھواں اب لہروں سے۔۔۔۔۔۔۔نور سعدیہ شیخ

    اب میرا مشورہ یہ ہے کہ یہ تو وہ خیال ہے جو آپ پہ وارد ہوا تھا اس کو من و عن لکھ لیا اب اگلا مرحلہ اسکی تراش خراش اور نکھار کا اور نظم کا ہے
  18. ابن رضا

    درد سے کہہ دو ٹھکانے سے رہے ! ۔۔ برائے اصلاح

    رواں یا سست کا مسئلہ نہیں بلکہ تعقید کا اور محاوراتی سقم کا معاملہ ہے جیسے کہ "ٹھکانے پہ رہا" جاتا ہے "ٹھکانے سے رہا" چہ معنی دارد؟ اسی طرح "نشانے پہ لگنے سے" بات درست ہے نہ کہ "لگنے پہ نشانے سے"۔ واللہ اعلم
Top