کچھ ایسی بے سکونی ہے وفا کی سر زمینوں میں
کہ جو اہلِ محبت کو صدا بے چین رکھتی ہے
کہ جیسے پھول میں خوشبو کہ جیسے ہاتھ میں پارا
کہ جیسے شام کا تارا
محبت کرنے والوں کی سحر راتوں میں رہتی ہے
گماں کے شاخچوں میں آشیاں بنتا ہے اُلفت کا
یہ عین وصل میں بھی ہجر کے خدشوں میں رہتی ہے
محبت کے مسافر...