طُور
یہیں کھیتوں میں پانی کے کنارے یاد ہے اب بھی
یہیں کی تھی محبت کے سبق کی ابتدا میں نے
یہیں کی جراءتِ اظہارِ حرفِ مدعا میں نے
یہیں دیکھے تھے عشوِ ناز و اندازِ حیا میں نے
یہیں پہلے سنی تھی دل دھڑکنے کی صدا میں نے
یہیں کھیتوں میں پانی کے کنارے یاد ہے اب بھی
دلوں میں اژدھامِ آرزو لب...